اسلام آباد (پی این آئی) اسحاق ڈار نے ڈالر کی قیمت کو قابو کرنا چیلنج قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار نے ڈالر کی سٹے بازی میں ملوث عناصر کو پیغام دیا ہے کہ ہنڈی اور سٹے کا کاروبار کرنے والوں کو اجازت نہیں دیں گے، اس وقت روپے کی قدر مصنوعی طور پر جو گری ہوئی ہے وہ ایک چیلنج ہے، مہنگائی اور یوٹیلیٹی قیمتیں بھی بڑا چیلنج ہے۔
منگل کے روز سابق وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ1999میں ڈالر کے فکس ریٹ کو مارکیٹ بیس کیا تھا،نہ ماضی میں روپے کو یرغمال بننے دیا اور نہ اب بننے دیں گے، روپے کی قدر مصنوعی طور پر گری ہوئی ہے، ابھی کل رات پاکستان پہنچا ہوں تو ڈالر تقریباً 10روپے کم ہوگیا ہے، ہنڈی والے پاکستانی روپے کو یرغمال نہیں بناسکتے۔پچھلے بل میں مزید تبدیلی ہونی چاہیے۔ روپے کی قدر کا نیچے گرنا بہت بڑا چیلنج ہے، مہنگائی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، معیشت بہتر کرنے کیلئے پوری کوشش کرینگے۔ کل رات کو ہم پہنچے ہیں اور ڈالر 10 روپے نیچے آگیا۔ ڈالر 10 روپے نیچے آنے کا مطلب 1350 ارب روپے قرضے کم ہوگئے۔ یاد رہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کے سمدھی اور نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کے اجلاس میں آج سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا انہوں نے سینیٹرمنتخب ہونے کے پانچ سال بعد حلف اٹھایا ہے اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری رہا سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔
اجلاس میں صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بطور سینیٹر حلف لیا، وہ 5 سال کے بعد گزشتہ روز لندن سے واپس پاکستان واپس پہنچے تھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد ایوان اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسحاق ڈار منتخب سینیٹر ہیں، انہوں نے آج حلف اٹھایا ہے ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، اور توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح پہلے انہوں نے ملک کی خدمت کی ہے، وہ اب بھی اس ٹیم کا حصہ بن کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے. انہوں نے کہا کہ میں اپنے دوستوں سے بھی عرض کروں گا کہ ہم نے ہمیشہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھا ہے، احتجاج میں بات کرنا آپ کا حق ہے، مائیک پر بات کریں، اس طرح ایوان کا تقدس پامال نہ کریں، دامن کسی کا بھی صاف نہیں ہے، آئین پاکستان اور پاکستان کے قانون سب پر واضح ہیں. اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ باقی رہی بات اپوزیشن کے لوگوں کے تحفظات ذاتی ہو سکتے ہیں۔
آئین اور قانون ان تحفظات سے لاعلم اور لاتعلق ہے خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ لندن سے اسلام آباد کے نورخان ایئربیس پہنچنے کے بعد سرکاری نشریاتی ادارے ”پی ٹی وی“ سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میں اپنے ملک میں واپس آیا ہوں. انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں قبول کروں اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ پاکستان جس معاشی بھنور میں پھنسا ہے، ہم پاکستان کو اس میں سے نکالیں انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم نے 99-1998 یا 14-2013 میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا تھا، امید ہے کہ ہم مثبت سمت میں جائیں گے. یاد رہے کہ 22 فروری 2022 کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار کی سینیٹ کی نشست کا انگلینڈ سے ورچوئل حلف اٹھانے کے حوالے سے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جا سکتا چیئرمین سینیٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحاق ڈار کے خط کا قانونی جائزہ لیا تھا جس میں انہوں نے برطانیہ سے ورچوئلی سینیٹ کی نشست کا حلف اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی تھی انہوں نے تحریر کیا تھا کہ سینیٹ کے اپنے قواعد و ضوابط ہیں اور اسحاق ڈار کا ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جاسکتا۔
انہوں نے خط کے متن میں تحریر کیا تھا کہ ہائی کمشنر لندن کے ذریعے حلف لینے کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے چیئرمین سینیٹ نے خط کی نقل اسحاق ڈار کو ارسال کر دی تھی . واضح رہے کہ اسحاق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے انتخابات میں ٹیکنوکریٹ سیٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے، اس کے فوری بعد ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان کی جیت کا اعلان کیا تھا سابق وزیر خزانہ نے 2 فروری کو صادق سنجرانی کو خط لکھ کر موقف اپنایا تھا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 255 (2) کے تحت فراہم کردہ طریقہ کار کے ذریعے سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ آئین کے مطابق وہ طویل علالت اور جاری طبی علاج کی وجہ سے پاکستان نہیں آسکتے. ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے 10 جنوری 2022 کو میری سینیٹ نشست پر کامیابی کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ قانونی رکاوٹیں دور ہونے کے بعد بطور منتخب سینیٹر حلف اٹھانے کے لیے تیار ہوں برطانیہ میں زیر علاج ہونے کے سبب فی الحال ذاتی طور پر آنے سے قاصر ہوں لہٰذا ورچوئل ‘ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لیا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں