کراچی (آئی این پی )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ نجی گفتگو لیک ہونا غیبت کے ذمرے میں آتا ہے اور اس کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے،آڈیو لیک ہونے کے واقعات تشویشناک رجحان ہیں، نجی گفتگو کا لیک ہونا غیبت کے زمرے میں آتا ہے جس کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے، ہر شخص کی پرائیویسی ایک امانت ہے جسے برقرار رکھا جانا چاہئے، نجی گفتگو یا تبصرے کو لیک کرنا اور جعلی خبریں پھیلانا غیر اخلاقی ہے اور اس سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلتا ہے۔
پیر کو گورنر ہائوس کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت میں اسٹیک ہولڈرز کو مناسب سطح پر مشاورت، گفت و شنید اور بات چیت کے جمہوری طریقوں کے ذریعے قریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بے مثال سیلاب اور ایک نازک معاشی صورت حال جیسے متعدد حقیقی مسائل کا سامنا ہے، جس کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مقصد پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے آڈیو لیک ہونے کے واقعات کو تشویش ناک رجحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ نجی گفتگو کا لیک ہونا غیبت کے ذمرے میں آتا ہے جس کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر شخص کی پرائیویسی ایک امانت ہے جس سے برقرار رکھنا چاہیے، نجی گفتگو یا تبصرے لیک کرنا اور جعلی خبریں پھیلانا غیر اخلاقی ہے اور اس سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ہمار ے معاشرے کو غیبت اور جعلی خبروں کے مسئلے کا سامنا ہے جو کہ عام طور پر کسی واقعے کو حوالہ اور سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کرنے سے متعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خود ڈسپلن کا مظاہرہ کرنا چاہیے کہ کسی کی نجی گفتگو میں دلچسپی نہ لیں جو بعض اوقات لوگوں اور ملکوں کے درمیان تعلقات کی خرابی کی وجہ بن جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے پھیلا کی وجہ سے معلومات کے لیک ہونے میں اضافہ ہوا ہے تاہم 95 فیصد سوشل میڈیا نے مفید معلومات اور اطلاعات فراہم کرنے میں کردار ادا کیا جبکہ صرف 5 فیصد سوشل میڈیا مبینہ جعلی خبروں میں ملوث سمجھا جا سکتا ہے۔
صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سوشل میڈیا کو ضروری معلومات اور علم کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، انہوں نے سیاسی حریفوں کے ساتھ خاص طور پر عوامی پلیٹ فارم پر مہذب رویے پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ رابطوں کی کمی، بدعنوانی اور اقربا پروری وہ برائیاں ہیں جن سے نمٹنے کے لیے ہر قوم کو مناسب اقدامات کرنے چاہئیں۔صدر مملکت نے کہا کہ دنیا نے سائبر سیکیورٹی میں اہم ایجادات اور پیش رفت کی ہے، جو کسی بھی قوم کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ایک اہم شعبہ بن گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو استحکام اور ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے سائبر سیکیورٹی ٹیکنالوجی اپنانے کے فیصلہ کن اور پرعزم اقدامات کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں