سارہ قتل کیس، قتل کی رات ایاز امیر کہاں موجود تھے؟ پتہ چل گیا

اسلام آباد (پی این آئی )اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سارہ قتل میں سینئر صحافی ایاز امیر کا ایک روزہ جبکہ مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو تین روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں کینڈین شہری پاکستانی نژاد سارہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس دوران ایاز امیر اور مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو پیش کیا گیا۔

 

 

ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ محمد عامر عزیز خان کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔تفتیشی افسر نے عدالت میں بتایا کہ ایاز امیر کو مقتولہ کے والدین نے نامز د کیا ہے ، مقتولہ کے والدین کہہ رہے ہیں ایاز امیر قتل کی سازش میں ملوث ہیں ،انہوں نے خفیہ نکاح رکھا ہوا تھا ۔عدالت کی جانب سے پولیس کی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گیا ۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ آپ کا وکیل کون ہے ؟ ایاز امیر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنا وکیل خود ہوں ، مجھے جب یہ فون پر پتا چلا تو میں چکوال میں تھا ، میں نے آئی جی اسلام آباد اور پھر ایس پی رورل کو فون کیا ، مجھے خدشہ تھا کہ وہاں کوئی زخمی نہ ہو ۔ عدالت نے شاہنواز امیر اور ایاز امیر کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جسے کچھ ہی دیر کے بعد سنا دیا گیا۔ فاضل جج عامر عزیز خان نے ایاز امیر کو ایک روز جبکہ مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو تین روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیاہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں