اسلام آباد (پی این آئی) تجزیہ کار سلیم صافی نے دعوی کیا ہے کہ عمران خان اور آرمی چیف کی ایوان صدر میں ملاقات ہوئی جس میں چیئرمین تحریک انصاف کو کوئی کامیابی نہیں ملی۔اپنے کالم میں سلیم صافی نے کہا ‘نیازی صاحب سے شدید مایوس اور دکھی جنرل قمر جاوید باجوہ وزیراعظم شہباز شریف کو مطلع کرکے اس ملاقات کیلئے ایوان صدر گئے۔
حسبِ عادت عمران نیازی نے ان سے درخواست کی کہ وہ ایم کیوایم اور باپ پارٹی کو الگ کروا کر موجودہ حکومت ختم کردیں اور فوری انتخابات کروا لیں۔ جواب میں انہیں بتایا گیا کہ پہلے ہی پی ٹی آئی کے لئے غیرآئینی کردار ادا کرنے کی وجہ سے فوج بہت بدنام ہوئی ہے اور وہ دوبارہ یہ غلطی نہیں کرسکتی۔ ان کے سامنے اعدادوشمار رکھ کر بتایا گیا کہ اگر وہ اقتدار میں رہتے تو جون تک ملک ڈیفالٹ کرجاتا جبکہ امریکی سازش کے جھوٹے بیانیے سے بھی انہوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ عمران نیازی اصرار اور عارف علوی وغیرہ بیچ بچاؤ یا منت ترلہ کرتے رہے تو جواب میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی تمام احسان فراموشیوں اور فوج میں تقسیم کی کوشش کے باوجود فوجی قیادت ان کے ساتھ دشمنی نہیں چاہتی اور نہ یہ چاہتی ہے کہ ان کے ساتھ وہ سلوک ہو جو بھٹو یا نواز شریف وغیرہ کے ساتھ ہوا لیکن فوج انہیں فوری طور پر الیکشن نہیں دے سکتی۔ وجہ اس کی یہ بتائی گئی کہ موجودہ سیٹ اپ نے آئی ایم ایف سے ڈیل کرکے وقتی طور پر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ معاشی استحکام آگیا ہے۔
اب بھی ڈالر اور مہنگائی کنٹرول میں نہیں آرہے ہیں۔ روزانہ فوج اور حکومت کوششیں کرکے چند ارب کا انتظام کرتی اور ملکی انتظام چلاتی ہے جبکہ اوپر سے سیلاب نے کسر پوری کردی ۔ تاہم اگر اتحادی جماعتوں کا آپس میں کوئی مسئلہ آجاتا ہے اور حکومت خود ٹوٹ جاتی ہے یا پھر اگر معاشی استحکام کے بعد متفقہ طور پر سیاسی جماعتیں قبل ازوقت انتخابات کراتی ہیں تو فوج نہ رکاوٹ بنے گی اور نہ مداخلت کرے گی۔انہیں یہ بھی کہا گیا کہ اس وقت بھی دو صوبوں اور گلگت بلتستان میں ان کی حکومت ہے اور مشورہ دیا گیا کہ بہتر ہوگا کہ وہ پارلیمنٹ میں دوبارہ جائیں اور مفاہمت کے ذریعے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور نئے انتخابات کا راستہ نکالیں۔ وہ اگر پاپولر ہورہے ہیں تو فوج ان کا راستہ نہیں روکے گی اور اگر وہ اگلے انتخابات جیتتے ہیں تو آرام سے جیت لیں۔ فوج اسی طرح لاتعلق رہے گی جس طرح پنجاب کے ضمنی انتخابات میں لاتعلق رہی۔ یوں یہ میٹنگ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئی۔ شاید اس کے بعد بھی تناؤ میں کمی آتی لیکن عمران خان نے پہلے اس میٹنگ کی خبر کو لیک کرایا۔
پھر اس کے بارے میں یہ جھوٹا تاثر دیا کہ جیسے یہ میٹنگ فوج کی خواہش یا مجبوری تھی ۔ پھر کچھ عرصہ چالاکی کا مظاہرہ کرکے یہ جھوٹا تاثر دیا کہ فوج کے ساتھ ان کی پھر ڈیل ہوگئی ہے۔ اس سے انہوں نے حکومت اور فوج کو آپس میں بدگمان کرنے کی کوشش کی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں