پاکستان کیخلاف متحرک ٹویٹر نیٹ ورک معطل کر دیا گیا، تعلق کس ملک سے نکلا؟ تہلکہ خیز دعویٰ

اسلام آباد(پی این آئی)ٹوئٹر نے پاکستان اور چین کے خلاف متحرک ایک ہزار سے زائد اکاؤنٹس پر مشتمل بڑے نیٹ ورک کو معطل کیا ہے جس کا تعلق ممکنہ طور پر انڈین آرمی کی کشمیر برانچ سے ہے۔امریکی یونیورسٹی سے منسلک سٹینڈفورڈ انٹرنیٹ آبزرویٹری نے اپنی ایک تحقیق میں ٹوئٹر کی جانب سے 24 اگست 2022 کو معطل کیے جانے والے ایسے نیٹ ورک کا تجزیہ کیا ہے جو پاکستان اور انڈیا پر ٹویٹس کرتا تھا۔

 

 

ٹوئٹر کے مطابق نیٹ ورک میں انڈیا سے چلنے والے ایک ہزار 198 اکاؤنٹس شامل تھے جنہیں پلیٹ فارم پر ہیرا پھیری اور پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر معطل کیا گیا۔ٹوئٹر نے کھل کر اس نیٹ ورک کو انڈین آرمی سے نہیں جوڑا تاہم سٹینڈفورڈ یونیورسٹی کی انٹرنیٹ آبزرویٹری جو کہ انٹرنیٹ کے غلط استعمال پر نظر رکھنے کے لیے قائم کی گئی ہے کے مطابق ان اکاؤنٹس کا تعلق ممکنہ طور پر انڈین آرمی کی ’چنار کور‘ سے ہو سکتا ہے کیونکہ اس کا مواد ماضی میں فیس بک، انسٹا گرام اور ٹوئٹر پر معطل ہونے والے ’چنار کور‘ کے مواد سے ملتا جلتا ہے۔انڈین آرمی کی کشمیر میں تعینات ’چنار کور‘ کا ٹوئٹر پر ویریفائیڈ اکاؤنٹ اب بھی موجود ہے۔سٹینڈفورڈ کی تحقیق کے مطابق معطل ہونے والے نیٹ ورک سے اس کے تعلق کا بظاہر تو کوئی ثبوت نہیں تاہم تحقیق میں انڈین میڈیا کے آرٹیکلز کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ماضی میں ’چنار کور‘ کا اکاؤنٹ معطل ہونے پر انڈیا میڈیا میں خاصا شور مچایا گیا ہے۔

 

 

تحقیق کے مطابق ٹوئٹر پر نیٹ ورک کا ٹارگٹ وہ افراد تھے جنہیں انڈیا کا دشمن سمجھا جا رہا تھا۔تحقیق کے مطابق معطل کیے گئے ٹوئٹر نیٹ ورک کے ذریعے انڈیا کے زیر قبضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے کام کی تعریف کی جاتی تھی۔چنار کور کا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ @ChinarcorpsIA اس نیٹ ورک پر مینشن ہونے والا اور ری ٹویٹ ہونے والا ساتواں بڑا اکاؤنٹ ہے۔سنہ 2019 میں ’چنار کور‘ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کو چند گھنٹوں کے لیے عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔اسی طرح 2022 کے اوائل میں انڈین میڈیا نے ’چنار کور‘ کی یہ شکایت شائع کی کہ ان کے آفیشل فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ’مربوط غیر مستند سرگرمی‘ کی وجہ سے معطل کیا گیا ہے۔یہ تمام اکاؤنٹس ایک ہفتے بعد بحال کر دیے گئے تھے۔تحقیق میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ ٹوئٹر اکاؤنٹس کے بہت سے بائیو فیس بک یا انسٹاگرام اکاؤنٹس سے منسلک ہیں۔ ان میں سے کچھ اکاؤنٹس بند تھے، اور کچھ لائیو تھے۔

 

 

ان میں دو دلچسپ ٹوئٹر اکاؤنٹس تھے جو ’کشمیر ٹریٹر‘ اور ’کشمیر ٹریٹر ون‘ کے نام سے بنائے گئے تھے۔ یہ اکاؤنٹس ان لوگوں کو نشانہ بناتے تھے جو انڈین حکومت پر تنقید کرتے تھے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ان اکاونٹس سے کشمیر کے مسلمان صحافی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں