شکار پور( آئی این پی ) سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ و جے یو آئی (ف )مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تین سالوں میں عمران خان نے ملک کو اجاڑ دیا تھا ، ہم ابھی سنبھلے نہیں تھے کہ سیلاب کی بڑی آفت آگئی، عمران خان کو سننے والے بڑے احمق لوگ ہیں جو اچھلتے، کودتے ہیں یہ نہیں سمجھتے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں،
عمران خان جلسوں میں بڑی باتیں کرتے ہیں ، دوسری طرف وہ امریکی سفیر کے پائوں پکڑتے ہیں ، عمران خان وائٹ ہائوس میں جوبائیڈن سے ملاقات کے لیے بیتاب ہیں ، کوشش کرر ہے ہیں پاکستان کی اسٹبلشمنٹ بھی راضی ہوجائے، صدر پاکستان کو اپنا آلہ کاربنایا ہواہے۔پیر کو مولانا فضل الرحمن نے سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ، مولانا فضل الرحمان سکھر، لکھی غلام شاہ، شکارپور، گڑھی یاسین، رتوڈیرو اور دیگر علاقوں میں گئے اور کیمپوں میں جاکر متاثرین سے ملاقاتیں کیںاور ہمدردی کا اظہار کیا، سیلاب متاثرین میں نقد رقم تقسیم کی دورے کے موقع پر مولانا راشد محمود سومرو سیکرٹری جنرل جے یو آئی سندھ و دیگر رہنما انکے ساتھ تھے۔ انھوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے ساتھ دکھ کی گھڑی میں شانہ بشانہ کھڑے ہیںاور تنہا نہیں چھوڑیں گے،ملک بہت سارے مسائل کا سامنا ہے لیکن حکومت مشکلات کے باوجود سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کریگی ۔ ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، لاکھوں خاندان متاثر ہوئے ہیں۔سیلاب کو سیاست کی نظر نہیں کیا جانا چاہیے ہمیں سیاسی اختلافات کو بھول کر متاثرین کی ہرممکن مدد کرنی چاہیے ، جب سے سیلاب آیا ہے اور عوام سیلاب میں ڈوبی ہوئی ہے ، ہم حد درجہ کوشش کر رہے ہیں سیاسی اختلاف کی نظر نہ کریں ،اس معاملے میں تحمل اور برادشت کا بھی انتہادرجے کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، اس وقت تمام جماعیتں سیلاب کے امدادی کاموں میں مصروف ہے اور حکومت اپنے وسائل استعمال کر رہی ہے،، باہر کی دنیا سے مدد طلب کی جارہی ہیں ، اور یہ بات بھی واضح ہے کہ ساری دنیا ملکر بھی پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو ازالہ نہیں کر سکتیں ہیں ۔ سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ملک میں سیلاب جیسی صورتحال میں ایک پارٹی ہے جو متاثرین کی توجہ لوگوں ہٹا رہی ہے،
انکے مطابق ملک میں سیلاب ہے ہی نہیں ، عوام ڈوب رہے ہیں لیکن انھیں کو مسئلہ نہیں ہے ، الٹا کہا جاتا ہے کہ سیلاب آگیاہے اچھا ہوگیا ، آئندہ اچھی فیصلیں ہونگی ،ہمیں آنیوالی نسلوں کو سوچنا ہے اور سیلاب جیسے سانحات سے ملک کو بچانے کے لیے ایک جامع لائحہ عمل تیا ر کرنے کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں میں تو عمران خان نے ملک کو اجاڑ دیا تھا ، ابھی سنبھلے نہیں تھے کہ ایک بڑی آفت آگئی ۔ عمران خان آج بھی روزانہ جلسے پر جلسے کر رہے ہیں ، کیچڑ اچھال رہے ہیں ، جذباتی اور آئیڈیل باتیں کرر ہے ہیں ، جب کہ قوم انکی آئیڈیل باتوں کو سالوں سے سن رہی ہے ۔انھوں نے کہاکہ عمران خان کو سننے والے بڑے احمق قسم کے لوگ ہیں ، جو اچھلتے اور کودتے بھی ہیں ، یہ نہیں سمجھتے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ، آج عمران خان خود باہر جلسوں میں بڑی باتیں کرتے ہیں ، دوسری طرف وہ امریکی سفیر کے پائوں پکڑتے ہیں اور وائٹ ہائوس میں جانے اور جوبائڈن سے ملاقات کے لیے بیتاب ہیں ،یہاں تک کوشش کرر ہے ہیں اسٹبلشمنٹ بھی مجھ سے راضی ہوجائے جب کہ صدر پاکستان کو استعمال کر رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت مسئلہ یہ نہیں ہے کہ عمران خا ن نے ملک کو تباہ کیا ہے ، مسئلہ یہ ہے کہ ملک کو اب ان مسئلوں سے کیسے نکلیں گے ،موجودہ حکومت کو ابھی صرف چارماہ ہوئے ہیں ، مہنگائی اور بے روزگاری بڑھنے کی باتیں درست ہیں لیکن حکومت اپنا کام کر رہی ہے ، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ہاتھی کو کیسے سنبھالیں، روزانہ کوئی نئے شرائط لے آتے ہیں ، ملک کے مدرسے،تعلیم ،حکومت چلانے ، بیوروکریسی چلانے سٹبلشمنٹ کا مالک آئی ایم ایف ہے اور کہتا رہتا ہے کہ ملک کو یوں چلاو توقرضہ دینگے وارنہ نہیں دینگے ۔فضل الرحمان نے کہا کہ ملک پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور عمران خان اسلام آباد کے لوگوں کو نکلنے کا کہہ رہے ہیں ، لیکن تحریک انصاف کے یوتھیے یہ جان لیں کہ اسلام آباد کی زمین گرم ہے اور یوتھیوں کے تلوے گرم زمین پر رکھنے کے قابل نہیں ہیں ، جب اسلام آباد آئیںگے توسب پتہ چل جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں