آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق نواز شریف سے مشاورت ہو گی یا نہیں؟ وزیر دفاع کا دوٹوک اعلان

لندن ( پی این آئی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نوازشریف سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کی تردید کردی۔ تفصیلات کے مطابق لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے ملاقات میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق گفتگو نہیں ہو گی، آرمی چیف کی تعیناتی پر نومبر میں مشاورت کا آغاز ہو گا، آرمی چیف کی تعیناتی پر وزارت دفاع ، جی ایچ کیو اور وزیراعظم مشاورت کرتے ہیں۔

 

اہم تعیناتی کو سیاسی ایشو نہیں بنانا چاہیے، نہیں چاہتے کوئی ایسا فیصلہ کریں جس سے ہماری مشکلات میں اضافہ ہو، آرمی چیف کی تعیناتی آئین اور قانون کے مطابق ہوگی، عمران خان پہلا سیاسی لیڈر اور پی ٹی آئی پہلی سیاسی جماعت ہے جو ادارے سے مداخلت چاہتے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ نواز شریف میرے قائد اور پاکستان کا اثاثہ ہیں، اتنا بڑا اثاثہ مشکل سے ملتا ہے، نواز شریف جلد پاکستان آئیں گے، اگر نواز شریف کو کل پاکستان آنا ہے تو میں چاہتا ہوں کہ وہ آج آجائیں لیکن نواز شریف کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے اور ہم چاہتے ہیں نواز شریف کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس کا ازالہ ہو۔ادھر مسلم لیگ ن کے رہنماء اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ یہ طے کرنا ہوگا کہ ملک میں بالادستی آئین کو حاصل ہے یا چند طبقوں کو؟ جب تک یہ معاملہ حل نہیں ہوگا تب تک مسئلہ حل نہیں ہوگا، جب معیشت کارگر اور مضبوط نہیں ہوگی تب تک پاکستان مضبوط نہیں ہوگا، پاکستان کی بیلٹ اور ووٹ کی تحریک کو ایوب خان نے راستے سے ہٹایا۔احسن اقبال نے کہا کہ تیل سبسڈی ختم کرنے کی وجہ سے پیٹرول مہنگا ہوگیا، پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہونے کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوئی، پیٹرول ،ڈیزل اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے افراط زر میں اضافہ ہوا، ہمیں عالمی مہنگائی کا بھی سامنا ہے۔

 

جیسے جیسے معیشت میں بہتری آئے گی مہنگائی میں بھی کمی ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے پر عمران نیازی نے دستخط کیے تھے، عمران خان جب آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر دستخط کررہے تھے اس وقت ہمیں تحفظات تھے، ہم نے عمران خان کو کہا تھا کہ اس معاہدے پر دستخط نہ کریں، عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر کررہے تھے تو اس وقت حقیقی آزادی کہاں تھی؟۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں