اسلام آباد(پی این آئی)سپریم کورٹ نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ اور مبینہ تشدد کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر شہباز گل کے وکیل کی عدم تیاری پیش ہونے کے عمل پراظہار برہمی کرتے ہوئے سوال اٹھایا ھے کہ کیا پی ٹی آئی دور حکومت میں پولیس نے کسی قیدی پر تشدد نھیں کیا؟ تشدد کیخلاف شہباز گل کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا ہوگا۔عدالت عظمی نے اس موقع کیس کے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کرنے سمیت وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر کے
معاملہ غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا ہے۔ جمعہ کو عدالت عظمی میں معاملہ کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیئے کہ ٹرائل کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا،جو تشدد شہباز گل پر کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اس موقع پر پوچھا کہ شہباز گل نے کہا کیا تھا کس بنیاد پر کیس بنایا گیا،وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ شہباز گل نے ایک تقریر کی
جس کو بنیاد بنا کر 13 دفعات لگائی گئیں،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے شہباز گل کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کس بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دیا گیا،شہباز گل کے وکیل نے اس موقع پر فاضل جج سے کہا آپ عرض کر دیں کہ جسمانی ریمانڈ کیوں دیا گیا،جسٹس مظاہر علی اکبر نے اس موقع پر ریمارکس میں کہا کہ عرض کروں آپ کیا بات کر رہے ہیں جج سے ایسے بات کرتے ہیں، شہباز گل نے تقریر نہیں کی بلکہ ٹی وی پر انٹرویو دیا تھا،
آپ نے کیس کی تیاری ہی نہیں کی،آپکو جسمانی ریمانڈ دینے کے طریقہ کار اور مقصد کا ہی نہیں پتا،کیا آپ کو پتہ ہے اس مقدمے میں ملزم سے کیا چیز ریکور کرنا تھی،کیا پولیس نے شہباز گل سے زبان ریکور کرنی تھی جس سے وہ بولا تھا؟شہباز گل سے جو ریکوری کی گئی اس کا کیس سے کوئی تعلق ہی نہیں،تشدد کیخلاف شہباز گل کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا ہوگا،کیا آپ نے تشدد کیخلاف متعلقہ فورم سے رجوع کیا؟شہباز گل کو متعلقہ فورم پر درخواست دائر کرنے سے
کس نے روکا ہے؟جسٹس جمال خان مندوخیل نے ایک موقع پر سوال اٹھایا کہ کیا پی ٹی آئی حکومت میں کسی پر پولیس نے تشدد نہیں کیا؟ شہباز گل کے وکیل نے اپنے الفاظ واپس لیتے ہوئے موقف اپنایا کہ پولیس تشدد کے واقعات کم ہی سامنے آتے ہیں،ملکی تاریخ کا سب سے متنازع ریمانڈ شہباز گل کا دیا گیا،جج نے آرڈر میں لکھا کہ شہباز گل کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اس موقع پر پوچھا کیا جج صاحب تشدد کے کیس میں بطور گواہ بھی پیش ہونگے؟
مجسٹریٹ قیدی کے حقوق کا ضامن ہوتا ہے آپکو اتنا بھی علم نہیں،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے شہباز گل کے وکیل سے پوچھا کیا ضابطہ فوجداری کا اطلاق سپریم کورٹ پر ہوتا ہے؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے ہاں میں جواب دیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اس موقع پر کہا ماشاء اللہ وکیل صاحب،سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق نہیں ہوتا۔ عدالت نے بعد ازاں تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔۔۔۔۔توصیف#/s#
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں