صورتحال واضح نہ کی تو ایک ہفتے میں حکومت چھوڑدیں گے، ایم کیو ایم کی بڑی دھمکی

اسلام آباد (پی این آئی) ایم کیوایم نے وفاقی حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے دی، ایم کیوایم پاکستان کے مرکزی رہنماء خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایک ہفتے میں صورتِحال واضح نہ کی تو حکومت چھوڑ سکتے ہیں، کارکنان کی لاشیں ملنا ہمارے لیے بڑا سوالیہ نشان ہے، فوری تحقیقات کرکے صورتحال واضح کی جائے۔

 

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف سے ایم کیوایم کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے ملاقات کی اور انہیں کارکنان کی لاشیں ملنے کے واقعے پر عوامی ردعمل سے آگاہ کیا۔وزیراعظم اور ایم کیوایم کنوینئر کے درمیان ملاقات آج علی الصبح دارالحکومت اسلام آباد میں ہوئی۔ انہوں نے وزیراعظم سے کہا کہ کارکنان کی لاشیں ملنا ہمارے لیے بڑا سوالیہ نشان ہے، اس کی تحقیقات فوری کی جائیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم ایک ہفتے میں کراچی آکر یا وفاقی وزیر داخلہ کو بھیج کو صورتحال واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم نے ایک ہفتے میں صورتحال واضح نہ کی تو حکومت چھوڑ سکتے ہیں۔مہاجروں پر گزرنے والے سانحات کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں، ایم کیو ایم اور کارکنان سوگ میں ڈوبے ہوئے ہیں، کئی سال سے ہماری کوشش تھی کہ شہادتوں کا یہ سفر رکے، آپ نے ہمارا وہ اعتماد چھین لیا جس کی وجہ سے ہم آپ کے ساتھ تھے۔

 

 

ہم اس وجہ سے کئی سوالات کا سامنا کرتے تھے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ موجودہ حکومت بتائے ہم آپ کا ساتھ کیوں دیں؟ پچھلی حکومت کا ساتھ بھی اسی وجہ سے دیتے رہے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم نے آج فجر کی نماز کے بعد ملاقات کی اور کہا کہ جواب دیں گے، وزیراعظم مقتول کارکنان کے اہلخانہ کو خود آکر جواب دیں، ان حالات میں حکومت کس طرح چل پائے گی، وزیراعظم آئیں اور جواب دیں۔ مزید برآں اسی طرح متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)پاکستان کے رہنما وسیم اخترنے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف صاحب کراچی کو اب مزید لاشیں مت دینا۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ شہباز شریف آپ کو اس لیے وزیرِ اعظم بنایا کہ کراچی کے لوگ لاشیں اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اگر لاش رکھی اور لاپتہ کارکنان بازیاب نہیں ہوئے تو پھر اپنی حکومت خود سنبھالنا۔ وسیم اخترنے کہا کہ چیف جسٹس اور باجوہ صاحب بتا دیں کہ کیا ہم اپنے دفاتر بند کر کے ہم کہاں جائیں ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ عمران خان کو اسی لیے سپورٹ کیا کہ ہمارے لاپتہ کارکنان واپس آجائیں گے۔

 

انہوں نے کہا مجھے نہیں پتہ یہ کارکنان کہاں ہیں، ان سے پوچھتا ہوں اب ان لوگوں کی لاشیں کہاں سے آ رہی ہیں انہوں نے کہا کہ بس کردو بس ہم تھک گئے ہیں، وزیرِ داخلہ نے کہا کہ وہ بہادرآباد آئیں گے، دیکھتے ہیں وہ کیا کرتے ہیں۔ متحدہ کے رہنما نے کہا کہ کارکنوں کی تدفین کے بعد رابطہ کمیٹی اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عابد عباسی کا کوئی قصور تھا تو مقدمہ بناتے۔ مسنگ پرسن کے معاملے پر کوئی سیاسی جماعت مخلص نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں