عمران خان نے ملک کو انتشار سے بچانے کیلئے اہم تجویز دیدی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کو انتشار سے بچانے کیلئے فوری الیکشن کا اعلان کیا جائے، شفاف الیکشن میں تاخیر سے معاشی بحران بڑھتا جائے گا، مجھے خوف ہے کہ کہیں چیزیں سب کے ہاتھ سے نہ نکل جائیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہمیں کون سا 2018 میں پاکستان ملا تھا، اور ان کو کیسا پاکستان ملا تھا۔

 

 

جب 2018 میں ہمیں پیسا ملا تو ہمارے زرمبادلہ ذخائر کہاں تھے؟جب بیرونی خسارہ بڑھتا جاتا ہے تو زرمبادلہ ذخائر کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور ڈالر مہنگا ہونا شروع ہوجاتا ہے، اس کے ساتھ امپورٹڈ چیزیں تیل بھی مہنگا ہوجاتا ہے، اس لیے سب سے اہم چیز کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونا چاہیئے، ہمیں جب پاکستان تو بیرونی خسارہ 20 ارب ڈالر کا تھا، جبکہ اپریل میں ان کو حکومت ملی تو بیرونی خسارہ 16ارب ڈالر تھا، تحریک عدم اعتماد سے قبل 16.2 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر تھے، ان کے دور میں ترسیلات زر 19ارب ڈالر کی تھیں، اور ایکسپورٹ 19ارب ڈالر تھی۔ہم ایکسپورٹ 32ارب ڈالر پر لے کر گئے۔بار بار پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ مشکل حالات میں حکومت ملی، ہمارے دور میں کورونا آیا ہم اس بحران سے گزرے، ان کے دور میں سیلاب کا بحران آیا ہوا ہے، جب ہمارے دور میں کورونا کا بحران آیا تو دنیا نے اس کی تعریف کی۔ ہم نے کس طرح لوگوں کا روزگار بچایا، کنسٹرکشن انڈسٹری کو اٹھایا، برصغیر میں سب سے زیادہ کورونا کے بعد روزگار پاکستان نے دیا تھا۔اگر یہ کورونا کے دور میں ہوتے تو ؟ یہ تو کہتے تھے ملک کو لاک ڈاؤن کردو، اب سیلاب آیا ہے لیکن کے ان پاس کوئی پلان نہیں ہے، یہ کس طرح چیزوں کو ڈیل کررہے ہیں۔

 

 

پاکستان کا روپیہ 178ڈالر تھا اب 236پر پہنچ گیا ہے۔ہمارے دور میں بجلی 16روپے یونٹ آج 36روپے یونٹ ہوگئی ہے۔ٹیکس دوگنا سے بھی زیادہ لگتے ہیں اس سے ہر فرد متاثر ہے، اس کے ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی ہورہی ہے۔اب پیٹرول ہمارے دور میں عالمی منڈی میں تیل 103ڈالر فی بیرل تھا، ہم پیٹرول 150روپے فی لیٹر دے رہے تھے، اور ڈیزل 146تھا، لیکن آج عالمی منڈی میں 93ڈالر پر آگیا ہے، یہ پیٹرول 236روپے فی لیٹر اور ڈیزل 248پر لے گئے ہیں۔ گیس کی قیمتیں آئی ایم ایف کے مطابق اڑھائی سو فیصد بڑھیں گی۔ عام آدمی کیلئے آٹا دوگنا مہنگا ہوتا جا رہا ہے،چاول 100سے 225فی کلو، دالیں 225سے 360فی کلو ، گھی پام آئل 17سو ڈالر امپورٹ کرتے تھے آج 1000ڈالر ہے، ہمارے دور میں پاکستان میں گھی 400فی کلو آج 560روپے کلو ہے۔انہوں نے مہم چلا ئی کہ مہنگائی ہوگئی ہے۔ ان کے لفافے اور پیڈ میڈیا ہاؤسز مہم چلاتے رہے کہ لوگوں کا معاشی قتل کردیا ہے۔ دھرنے دو، میں ہر روز بتاتا تھا کہ مہنگائی عالمی ہے، ہمارے دور میں مہنگائی کی شرح 18فیصد تھی آج مہنگائی کی شرح 45فیصد ہے۔

 

 

 

آج پتا چل گیا کہ مہنگائی بہانہ تھی لیکن انہوں نے 1100ارب کے کیسز بچانے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف مہنگائی بڑھ رہی ہے اور دوسری طرف معیشت گر رہی ہے۔شرح نمو گر گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری 20فیصد بند ہے، 22فیصد پیٹرول کم ہوگیا ہے۔ ایک طرف مہنگائی اور دوسری طرف بے روزگاری ہے، پاکستان سری لنکا والی صورتحال کی طرف جارہا ہے کیوں کہ ان کے پاس حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عالمی رسک ہوتا ہے ، کہ اگر کسی کو قرض دیں تو اس کے پاس قرض واپس کرنے کی سکت ہے؟ پاکستان کی فنانسنگ ، اس سال ہمیں 30ارب ڈالر فنانس کرنا ہے، یعنی قرضوں کی قسطوں پر جو سود دینا ہے، وہ 30ارب ڈالر ہے ، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک ان سب کا ملا کر پیسا 8ارب ڈالر بنے گا، باقی 22ارب ڈالرپیسا ہمیں دنیا سے فنانس کرانا ہے، مجھے اس وقت جوخطرہ نظر آرہا ہے میں نے اس لیے پریس کانفرنس کی،ہمارے دور میں کریڈٹ ریٹنگ مثبت تھی، کریڈٹ ریٹنگ ادارے موڈیز، فچ یا دوسرے ادارے جب سمجھتے ہیں کہ اس ملک کے پاس قرض واپس کرنے کی سکت نہیں ہے تو پھر قرضے کی قیمت بڑھ جاتی ہے ان کے دور میں کریڈٹ ریٹنگ منفی ہوگئی ہے۔

 

 

میں نے طاقتور لوگوں کو واضح بتایا تھا کہ ہم نے بڑی مشکل سے معیشت کو سنبھالا ہوا ہے، اگر سیاسی استحکام نہ رہا اور سیاسی عدم استحکام ہونے دیا ، شوکت ترین کو بھی کہا کہ ان کو سمجھائیں، تحریک عدم اعتماد کا براہ راست معیشت پر اثر پڑے گا، معیشت کا براہ راست تعلق سیاسی استحکام ہوتا ہے، ہمارے رسک ریٹنگ 5فیصد تھی، جیسے ہی عدم اعتماد آئی تو رسک ریٹنگ 9فیصد پر چلی گئی، آج رسک ریٹنگ 22.7فیصد پر پہنچ گئی ہے، اس کا مطلب ہمیں باہر سے 30ارب ڈالر کی فنانس کرانا مشکل ہوجائے گا۔میں اس لیے کہتا ہوں کہ جلد شفاف الیکشن کرائے جائیں،ہمیں اس کا زیادہ فائدہ نہیں ہے،ہمارا گراف اوپر جارہا ہے، لیکن ان کی شکلیں دیکھیں اپنی کرپشن بچا رہے ہیں، ملک نیچے جا رہا ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا ، معیشت مستحکم نہیں ہوگی، نظر آرہا ہے کہ مارکیٹ کو ان پر اعتماد نہیں ہے، اس لیے پاکستان کو دلدل سے نکالنے کیلئے جلد ازجلد الیکشن کرائے جائیں، امپورٹڈ حکومت ہمیں اس دلدل میں دھکیل رہی ہے۔اپنے کرپشن کیسز معاف کرا رہے ہیں۔ قوم سے اپیل کرتا ہوں اگر ملک کو دلدل سے نکالنا ہے مہنگائی سے نکالنا ہے، آئی ایم ایف نے کہا کہ بجلی مزید مہنگی ہونے والی ہے، ملک کو انتشار سے بچانے کیلئے فوری الیکشن کا اعلان کیا جائے۔

 

 

شفاف الیکشن میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی معاشی بحران بڑھتا چلا جائے گا، پاکستان کو دلدل سے نکالنے کیلئے جلد ازجلد الیکشن کرائے جائیں، مجھے خوف ہے کہ ایسا وقت نہ آجائے کہ سب کے ہاتھ سے چیزیں نکل جائیں، آخر میں کہنا چاہتا ہوں ،دعویٰ کرتا ہوں پاکستان کی مقبول ترین جماعت پی ٹی آئی ہے، جس طرح ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے، کیسز کی بارش ہورہی ہے، کبھی دہشتگردی کیسز ، ہر دوسرے دن نئی ایف آئی آر، صحافی جو ہمیں سپورٹ کررہے ہیں ان کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، فاشسٹ طریقوں سے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ہمیں جس طرح دیوار سے لگایا جارہا ہے بتا دوں ہمارا صبر زیادہ دیر نہیں رہے گا، یہ اگر اسی طرح چلتے رہے اور ملک کو نیچے لے کر جاتے رہے تو پھر ہمیں عوام کوکال دینی پڑے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں