اسلام آباد (پی این آئی) عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ شہباز گل کو اغوا کر کے مار مار کر بھرکس نکال دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سینئر صحافی کامران خان کو دیے گئے انٹرویو میں شہباز گل پر مبینہ تشدد کے حوالے سے سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کو اغوا کر کے مار مار کر بھرکس نکال دیا گیا۔
شہباز گل نے پیغام بھیجا کہ مزید برداشت نہیں کر سکتا، کہا جا رہا ہے عمران خان کے خلاف بیان دو۔ عمران خان نے کہا کہ ٹی وی پر شہباز گل کی فوٹیج دیکھی تو بیان دیا کہ جن لوگوں نے دوبارہ جسمانی ریمانڈ دیا ان کیخلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے، اس بیان پر میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بنا دیا گیا، کیا یہ دہشت گردی ہے؟ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے تو آزاد عدلیہ کیلئے جیل کاٹی، عدلیہ کا ہمیشہ احترام کیا کبھی عدلیہ کی توہین نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ عدالت میں اپنا جواب دوں گا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کچھ کہنے کی اجازت ملتی تو شاید معافی مانگ لیتا، عدالت میں مجھے موقع ملتا تو جو وہ چاہتے تھے وہ بات شائد کہہ دیتا۔ آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ان کے مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر وہ حکومت بنا کر آرمی چیف کا انتخاب کر لیں، اس پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔عمران خان نے کہا کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف کا تقرر کر سکتا ہے؟
نئی حکومت کے منتخب ہونے تک آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ میں نے کہا تھا آرمی چیف کی تقرری میرٹ پرہونی چاہیے، کہا تھا نوازشریف، زرداری تقرری کے لیے کوالیفائیڈ نہیں، نوازشریف مفرور، زرداری کے کرپشن پر عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا، ان کی ایک ہی سوچ اپنا پیسہ بچانا ہے، میری حکومت گرا کر انہوں نے 1100 ارب بچائے۔عمران خان نے کہا کہ اگر یہ فری اینڈ فیئرالیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں تو بات چیت کے لیے تیار ہوں، سندھ میں سیلاب ہے وہاں کا الیکشن میں دوماہ تک تاخیر ہو سکتی ہے، سب کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں لیکن پہلے الیکشن کی بات ہو گی، الیکشن کا نام سن کر ان کو سانپ سونگھ جاتا ہے، ان سے بات کیا کروں ؟۔ عمران خان نے کہا کہ دھاندلی کے باوجود یہ پنجاب کا ضمنی الیکشن ہار گئے، سوات میں بھی ساری پارٹیاں بری طرح الیکشن ہار گئیں، ان کو خوف ہے جب بھی الیکشن ہو گا انہوں نے ہار جانا ہے، مہنگائی بڑھنے سے ان کیخلاف نفرتیں بڑھتی جارہی ہے، ہمارے پاس 2، 3 آئیڈیاز ہیں، آئین کے اندر رہ کر ان پر پریشر ڈالیں گے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میرے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کیسز کیے جا رہے ہیں۔
ایک طرف کہتے ہیں سارے مل کر کام کریں، دوسری طرف ہمیں دیوار سے لگا رہے ہیں، جب چاہوں قوم کو سڑکوں پرنکال سکتا ہوں، میری دو گھنٹے کی کال پر سڑکوں پر لوگ آجاتے ہیں، عام آدمی کا بُرا حال ہے اب لوگوں کو نکالنا کوئی مشکل کام نہیں، خود فیصلہ کیا ہے ملک مشکل حالات میں ہے ، پرامن احتجاج کر کے گھر چلے جاتے ہیں، لاوا توپکا ہوا ہے، ایک کام بھی آئین و قانون کے خلاف نہیں کیا، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ہی احتجاج کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمیشنر کا نام تسلیم کر کے بہت بڑی غلطی کی، اسٹیبلشمنٹ نے گارنٹی دی تھی کہ یہ بندا ٹھیک ہے، لیکن چیف الیکشن کمشنر ہمارے خلاف کوئی موقع نہیں چھوڑتا۔ چئیرمین تحریک انصاف نے الزام عائد کیا کہ دھندلی سے راولپنڈی، مظفر گڑھ کی سیٹ ہمیں ہرا دی گئیں، ای وی ایم مشین کو چیف الیکشن کمشنر نے سبوتاژ کیا، چیف الیکشن کمشنر نے ووٹنگ مشین کی کھل کرمخالفت کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں اگر شفاف الیکشن کرانا ہے تو ووٹنگ مشین سے کرانے ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں