وفاقی وزیر صحت نے مارکیٹ میں ادویات کی قلت کا اعتراف کر لیا دباؤ میں آنے والی ادویات کی کمپنیوں میں نگران بٹھا دیئے

اسلام آباد(آئی این پی) وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے مارکیٹ میں ادویات کی قلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدارا! عوام کی خدمت نہیں کر سکتے تو پینک نہ پھیلا، کم بولو، سوچ کے بولو اور تقاریر کم کرو تاکہ سردرد کم ہو تو ادویات کی بھی قلت کبھی نہ ہو کیونکہ جس دوا کے شارٹ ہونے کا کہا جا رہا ہے وہ سر درد کی وجہ سے بھی شارٹ ہو جاتی ہے،

پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ مارکیٹ میں ادویات کی قلت ہوگئی ہے جب کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے ذخیرہ اندوزوں کو فائدہ ہوتا ہے، لوگ بھی خوفزدہ ہو کر زیادہ ادویات خریدنے لگتے ہیں،انہوں نے کہا کہ دبائو میں آنے والی ادویات کی کمپنیوں میں نگران بٹھا دیے ہیں، ڈرگ انسپکٹر بھی منگل(آج) سے روزآنہ کی بنیاد پر کارکردگی رپورٹ دینے کا پابند ہوگا،عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پیرا سٹامول کوئی کہے کہ کم ہے تو بالکل غلط ہے، پیراسٹامول کی 50اقسام ہیں اور تمام میسر ہیں، انہوں ںے واضح طور پر کہا کہ ہم ہر بڑی کمپنی کو ایمرجنسی میں پیرا سٹامول رجسٹرڈ کر کے دینے کے لیے بھی تیار ہیں،وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ جعلی ادویات کے مسلے پر ہم کل سے کریک ڈان شروع کرنے جا رہے ہیں، جس کے نتائج 15 روز بعد آپ سے شئیر کئے جائیں گی، میڈیا اس مسلے پہ ہمارا ساتھ دے تاکہ عوام تک آواز پہنچ سکے، ان کا کہنا تھا کہ میڈیا سے گزارش ہے کہ ہم پر دبائو نہ ڈالے، عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جس دوا کے شارٹ ہونے کی بات کی جا رہی ہے تو وہ کسی خاص برینڈ کی مارکیٹنگ ہے،

میں یہ نہیں کروں گا انہوں نے کہا کہ چار سال کی اپنی حکومت میں انہوں نے 179ادویات مہنگی کیں، پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ادویات غریب کی پہنچ سے باہر ہوگئی تھیں، 31دسمبر 2018کو 404 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ خان صاحب نے کیا تھا لیکن اب خام مال سپلائی کرنے والوں کی بھی مانیٹرنگ ہو گی،وفاقی وزیر صحت نے ایک سوال کے جواب میں برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا میں بھی کیانی کی طرح ادویات کی قیمتیں بڑھا دوں؟ انہوں ںے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے، سب عوام کا ساتھ دیں لیکن اس صورتحال میں بھی کچھ ہمارے سیاسی دوست قومی خدمت کا حصہ نہیں بن رہے ہیں کیونکہ ان کو عوام کا دکھ نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں