لاہور (پی این آئی) مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف وطن واپسی سے قبل پنجاب حکومت لینے کے خواہشمند ہیں۔ اس حوالے سے حکومتی اتحادی جماعتوں نے جوڑ توڑ بھی شروع کر دیا۔جب کہ سابق صدر آصف علی زرداری مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں۔مسلم لیگ ن کے پی ٹی آئی کی خواتین ایم پی ایز سے بھی رابطے جاری ہیں۔
ن لیگ کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی 7 خواتین ارکان اپنے استعفے کسی وقت بھی اسمبلی میں جمع کرا سکتی ہیں۔گورنر پنجاب بھی سیاسی طور پر متحرک ہو چکے ہیں۔علاوہ ازیں مسلم لیگ ق کےکچھ ارکان پنجاب اسمبلی کے چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ رابطوں کی اطلاعات ہیں۔قبل ازیں بتایا گیا کہ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان بیانیے سے ملک میں عدم استحکام کو روکنے اور وفاقی حکومت کو بچانے کے لیے ایک بار پھر پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی لانے کے لیے پنجاب کے حکمران اتحاد میں دراڑیں ڈالنے کی منظم کوششیں تیز کر دی گئیں۔پی ٹی آئی کی خواتین اراکین اور وزارتوں سے محروم ممبران صوبائی اسمبلی سے رابطے کرکے انہیں بڑی پیشکشیں کی جا رہی ہیں۔مذکورہ ممبران نے پارٹی قیادت کو آگاہ کرکے چوکس کر دیا۔رپورٹ کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمن ، اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے وزیراعلیٰ چوپدری پرویز الہیٰ کو خط لکھیں گے۔اعتماد کا ووٹ لینے کے دوران پی ٹی آئی کی بعض خواتین اراکین اسمبلی ایوان میں حاضرنہ ہوں اس کے لیے درپردہ رابطے کیے جا رہے ہیں۔دو روز قبل چئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ انہیں ایک نئے پلان کا علم ہوا جس کے تحت پنجاب حکومت گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ لندن میں بیٹھے نواز شریف کی طرف سے پنجاب حکومت گرانے کے فلر چھوڑے جا رہے ہیں،عمران خان کی فیصل آباد تقریر کے حوالے سے اپوزیشن اور میڈیا کے کچھ لوگوں نے طوفان برپا کیا ہے،گیارہ گیدڑوں کی جماعت عمران خان کے بیان کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہی ہے،(ن)لیگ خبر چلوا رہی ہے کہ اس مہینے کے آخر میں پرویز الہی کی حکومت گرا دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں