پارٹی کا نعرہ روٹی، کپڑا اور مکان ضرور، مگر ساڑھے 3 کروڑ افراد کونہ پناہ دے سکتا ہوں اور نہ کھانا وکپڑا ،بلاول بھٹو نے حقیقت کا اعتراف کر لیا

اسلام آباد(آئی این پی) وزیرخارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ سیلاب سے بڑے پیمانے کی تباہی ہوئی، 3کروڑ 30لاکھافراد متاثر ہوئے ہیں،بچوں اور خواتین سمیت 1300افراد جاں بحق ہوئے ہیں، اس وقت متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے کا بہت بڑا چیلنج کا سامنا ہے ، حکومت متاثرین کے لیے ہر ممکن مد د فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے ،

پاکستان کو اس صورتحال سے نکلنے کے لیے بڑی امداد کی ضرورت ہے، پوری دنیا کو اس وقت پاکستان کی بھر پور انداز میں مدد کرنے کی ضرورت ہے، پانی کے اخراج کے بعد ہمیں سیلاب متاثرین کے لیے سب کچھ نیا بنانا ہوگا، ہمیں لوگوں کی زندگی کی تعمیر نو کرنی ہوگی لیکن ہم یہ تنہا نہیں کر سکتے ،میری پارٹی کا نعرہ روٹی، کپڑا اور مکان ہے لیکن میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کو پناہ نہیں دے سکتا، نہ ہی میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کو کھانا اور کپڑا دے سکتا ہوں ،مشکل کی اس گھڑی میں ہمیں سیاست سے بالاترہو کر عوام کا سوچنا چاہیے ، سیاست اور جلسوں کے بہت وقت ہے ، باس وقت ایک قوم بنا ہے اور ہم سب کو ملکر سیلاب متاثرین کی مد د کرنا ہے۔جمعہ کو وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس کے پاکستان کے دورہ پران کے شکر گزار ہیں اور یہ پاکستان کے باعث افتخار ہے کہ انھوں اس مشکل کی گھڑی میں ہمارے پاس آئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے کی تباہی ہوئی ہے اور سیلاب سے 3کروڑ 30لاکھافراد متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے سندھ، پنجاب، کے پی، جی بی، بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں تباہی مچی ہے جس سے بچوں اور خواتین سمیت 1300افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جب کہ اس وقت متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے کا بہت بڑا چیلنج کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت متاثرین کے لیے ہر ممکن مد د فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اس صورتحال سے نکلنے کے لیے بڑی امداد کی ضرورت ہے، پوری دنیا کو اس وقت پاکستان کی بھر پور انداز میں مدد کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کوپیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ سیلاب سے متاثرہ تمام افراد کو امداد پہنچانے سے قاصر ہیں کیونکہ آفت سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ میرے ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے ڈوب گیا ہے، ہر سات میں سے ایک فرد متاثر ہوا ہے۔ لوگوں کو بھوک اور بیماریوں کا بھی سامنا ہے، یہ انصاف کی بات ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل بھی کہہ چکے ہیں۔ دنیا کو بتا رہا ہوں کہ میں ضرورت مند لوگوں کے لیے وسائل تلاش کرنے سے قاصر ہوں۔ میں متاثرہ لوگوں کے لیے کھانا اور کپڑے فراہم نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس انفراسٹرکچر نہیں ہے۔ پاکستان میں طبی عملے کے لوگ 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ پانی خشک ہونے کے بعد ہم مکانات اور انفراسٹرکچر دوبارہ تعمیر کریں گے۔ یہ کام ہم مل کر کریں گے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پانی کے اخراج کے بعد ہمیں سیلاب متاثرین کے لیے سب کچھ نیا بنانا ہوگا، ہمیں لوگوں کی زندگی کی تعمیر نو کرنی ہوگی لیکن ہم یہ تنہا نہیں کر سکتے۔میری پارٹی کا نعرہ روٹی، کپڑا اور مکان ہے لیکن میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کو پناہ نہیں دے سکتا، نہ ہی میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کو کھانا اور کپڑا دے سکتا ہوں۔ بلاول بھٹو نے سوال کے جواب میں کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہمیں سیاست سے بالاترہو کر عوام کا سوچنا چاہیے ، سیاست اور جلسوں کے بہت وقت ہے ، باس وقت ایک قوم بنا ہے اور ہم سب کو ملکر سیلاب متاثرین کی مد د کرنا ہے ۔ اس موقع پر سیکرٹری جنر یواین نے کہا کہ دورہ پاکستان میں وزیر اعظم سمیت اعلی حکام سے ملاقاتیں ہوئیں ہیں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی کاموں سے بریفنگ لی ہے،اقوام متحدہ اس وقت پاکستانی عوام اور حکومت کساتھ ملکر کام کرنے کا عزم رکھتی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی مکمل بحالی تک ہم انکی رہنمائی کریں۔ انھوں نے کہا کہ میر ے اس خصوصی دورہ پاکستان کا مقصد صرف سیلاب متاثرین کے حالات سے زمینی آگاہی اور انکے ساتھ مکمل ہمدردی کے لیے ہے،ہماری کوشش ہے کہ سیلاب زدگان کے عالمی سطح پر فنڈریزنگ کی جائے گی۔موسمیاتی تبدیلی سے جیسے پاکستان متاثر ہوا ہے تاریخ میں اس پہلے کبھی نہیں ہوا، موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی قدرتی آفات سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں، جب کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے حوالے سے کوئی حصہ نہیں ہے پھر بھی سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا ہے، ہمیں ملکر موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مثر اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ آج پاکستان جیسا ملک اس ے متاثر ہوسکتا ہے تو کل کو دیگر ممالک بھی اس تبدیلی کی زد میں آسکتے ہیں۔وہ تباہی کی شدت کا جائزہ لینے کے لیے ہفتے کو سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس قسمت کا مستحق نہیں لیکن خاص طور پر پاکستان جیسا کوئی ملک اس کا مستحق نہیں جس نے گلوبل وارمنگ میں کوئی منفی اثر نہیں ڈالا ہے ، سیلاب جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بنانے کے لیے پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو مالی اور تکنیکی وسائل کی مدد کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا اور ساتھ ہی انہوں نے ترقی یافتہ ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو دیے جانے والے فنڈز کو دوگنا کرنے کے حوالے سے اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے ایک قابل اعتبار روڈ میپ تیار کریں۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے ابھی ہونے والا نقصان کوئی مستقبل میں نہیں ہونا تھا مگر اس پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ سیلاب متاثرین کو خوراک اور دیگر ضروری اشیا فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ اپنے ٹیم کے ساتھ میدان میں موجود ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم نے جو کچھ کیا ہے وہ لوگوں کے لیے سمندر میں ایک قطرے کے مترادف ہے، تاہم پاکستان کو امداد و بحالی کے لیے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے کردار کی پیشکش کی ہے جسے بھارت نے دوطرفہ مسئلہ قرار دیتے ہوئے رضامندی ظاہر نہیں کی۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں