لاہور (پی این آئی )2016 میں تحریک انصاف کے جلسے کی کوریج کے دوران کرین سے گرنے والی خاتون صحافی ارضیٰ خان نے انکشاف کیاہے کہ حادثے کے بعد ان کی موت کی خبریں چلائی گئیں اور بعد میں جب لوگوں نے انہیں زندہ دیکھا تو وہ حیران رہ گئے اور ان سے پوچھتے رہتے کہ وہ تو مرگئی تھیں، پھر زندہ کیسے ہوئیں؟۔
تفصیلات کے مطابق خاتون صحافی نے پہلی مرتبہ 3 ستمبر 2016 کو رنگ روڈ پر ہونے والے جلسے کی کوریج کے دوران پیش آئے واقعہ پر لب کشائی کرتے ہوئے مختصر ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے بتایا کہ اس دن تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لاہور کے رنگ روڈ پر ہونے والے جلسے کی کوریج کے لیے گئی تھی کہ اچانک کرین سے گر گئی، جس کے بعد وہ بے ہوش ہوگئیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ تقریباً 20 فٹ کی اونچائی پر کرین پر چڑھ کر رپورٹنگ کر رہی تھیں مگر انہیں پہلے ہی محسوس ہوگیا تھا کہ وہ گرنے والی ہیں لیکن بے بسی کی وجہ سے وہ رپورٹنگ کرتی رہیں اور پھر اچانک گر گئیں۔ان کے مطابق اس دن سے ایک دن قبل ہی ان کی طبیعت خراب ہوگئی تھی اور انہیں فوڈ پوائزننگ ہوگیا تھا، ڈاکٹرز نے انہیں دوائی دے کر آرام کرنے کا مشورہ دیا تھا مگر وہ اگلے روز ہی رپورٹنگ کیلئے پی ٹی آئی کے جلسے پہنچ گئیں۔اینکر و رپورٹر نے بتایا اتنی بڑی اونچائی سے گرنے کے بعد انہیں لگا کہ ان کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے اور اب وہ کبھی بھی چل نہیں پائیں گی، وہ کئی گھنٹے تک بے حال تھیں۔
انہیں اپنے ہاتھ اور پاؤں کا اپنے جسم کے ساتھ جڑے رہنے کا احساس تک نہیں ہو پا رہا تھا۔ان کے مطابق لیکن جب ڈاکٹرز نے انہیں چیک کیا اور طبی امداد دی تو ڈاکٹرز سمیت وہ بھی حیران رہ گئیں کہ انہیں چوٹ نہیں لگی، جس کے بعد انہوں نے خدا کے بے تحاشہ شکرانے ادا کیے۔انہوں نے اس بات کا شکوہ کیا کہ وہ اتنے بڑے حادثے سے گزریں مگر اس باوجود کیمرامین ان کی ریکارڈنگ کرنے میں مصروف تھے جب کہ رپورٹر ان سے خراب حالت میں بھی سوالات کیے جا رہے تھے۔ارضیٰ خان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ان کے موت کی خبریں تک پھیلائی گئیں اور ابھی تک ان کی موت سمیت ان کی بیماریوں کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بعض لوگ ان کی اسی ویڈیو پر ویڈیو بنا کر دعویٰ کرتے ہیں کہ ارضیٰ خان کو مرگی کے دورے پڑتے ہیں جب کہ بعض لوگ ان کے مرجانے کے دعوے بھی کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی موت کی ویڈیو اور خبریں سننے والے افراد نے جب انہیں دیکھا تو وہ حیران رہ گئے اور انہیں کہا کہ وہ تو مرگئیں تھیں پھر زندہ کیسے ہوئیں؟ارضیٰ خان نے بتایا کہ 2016 کے واقعے سے متعلق وضاحت کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اب ان کی پرانی ویڈیو پر مزید غلط ویڈیوز نہ بنائیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے کے علاوہ انہیں بھی ذہنی تکلیف نہ دیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں