اسلام آباد ( آئی این پی ) سابق اٹارنی جنر ل پاکستان وایڈوکیٹ سپریم کورٹ شاہ خاور نے کہاہے کہ عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو وضاحتی بیان کے حوالے سے دو مرتبہ موقع دیا مگر وہ اس طریقہ کار کے تحت اپنا جواب جمع نہیں کرا سکے ، عدالت نے ان کو موقع دیا تھا کہ کس طرح آپ کو جواب دینا چاہیے ،جب جج صاحبان نے عمران خان کی جانب سے جمع جواب پڑھا تو انہوں نے یہی تاثر لیا کہ بجائے اس کے وہ غیر مشروط معافی مانگیںگے لیکن جواب میں عمران خان نے اپنے موقف کا دفاع کرنے کی کوشش کی،
اس میں ہمیں بھی یہ امید تھی کہ اگر وہ غیر مشروط معافی نہیں مانگیں گے تو ان پر فرد جرم عائد ہوسکتی ہے ، جتنا مواد عدالت کے سامنے ہے، انہوں نے مناسب سمجھا کہ فرد جرم عائد کی ہے، یہ صورتحال عمران خان کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔جمعرات کو سابق اٹارنی جنر ل پاکستان وایڈوکیٹ سپریم کورٹ شاہ خاور نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے نجی ٹی وی پر قانونی رائے دیتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کیس میں عمران خان پر فرد جرم لگانے کے فیصلے سے پہلے اگر عمران خان معافی مانگ لیتے تو بہتر تھا، عمران خان نے غیر مشروط معافی نہیں مانگی تھی، خود کو عدالت کے ڈسپوزل پر بھی نہیں چھوڑا تھا، افسوس یا ندامت کا اظہار کرنا کافی نہیں ہوتا کیونکہ توہین عدالت کے مقدمات جس میں جج یا عدالت کو دبائو میں لانے کا الزام ہو، اس میں صرف غیر مشروط معافی کا ہی ایک ہی دفاع ہوتا ہے۔ شاہ خاور نے کہا کہ ہمیں یہ توقع تھی چونکہ کل جب میں نے ان کا شو کاز نوٹس کا جواب پڑھا، اس سے پہلے بھی انہوں نے جواب دیا تھا،
انہوں نے جو دوسرا جواب دیا تھا اس کے بعد عدالت نے ان کو موقع دیا تھا کہ کس طرح آپ کو جواب دینا چاہیے، عدالتی فیصلوں کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔جب جج صاحبان نے عمران خان کی جانب سے جمع جواب پڑھا تو انہوں نے یہی تاثر لیا کہ بجائے اس کے وہ غیر مشروط معافی مانگیںگے لیکن جواب میں عمران خان نے اپنے موقف کا دفاع کرنے کی کوشش کی، اس میں ہمیں بھی یہ امید تھی کہ اگر وہ غیر مشروط معافی نہیں مانگیں گے تو ان پر فرد جرم عائد ہوسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ جتنا مواد عدالت کے سامنے ہے، انہوں نے مناسب سمجھا کہ فرد جرم عائد کی ہے، یہ صورتحال عمران خان کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔ تجزیہ کار بیرسٹر اسد رحیم نے کہا کہ عمران خان غیر مشروط معافی مانگیں اور توہین عدالت کے معاملے کو ختم کریں،عمران خان کے کیس کا موازنہ نہال ہاشمی اور طلال چوہدری کے کیس کیساتھ نہیں کیا جا سکتا ہے ، ان دونوں نے نے ججوں کے بچوں کو دھمکیاں دی تھیںاورسینئر عدلیہ کا موازنہ پتھر کے بتوں سے کیا تھا۔ اانھوں نے کہا کہ عمران خان کی ریخ رہی ہے کہ عدلیہ کے لیے متنازع تبصرے کرتے ہیں اور بعد ازاں افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں