عمران خان اب عدالت سے معافی مانگ لیں تو کیا ہو گا؟ اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف نے بتا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان اب معافی مانگ لیتے ہیں تو یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ کیا فیصلہ دیتی ہے۔نجی ٹی و ی سے گفتگو کرتے ہوئے اشتر اوصاف نے عمران خان توہینِ عدالت کیس کے بارے میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کے بہت اچھے دلائل تھے، عدالت نے ان کو سننے کے بعد ان کے جواب کو مسترد کردیا۔

 

 

قانون میں لکھا ہے کہ جب آپ دلائل سنیں گے تو اس کے بعد فردِ جرم عائد کریں گے اور اس کے بعد وقت دیا جائے گا، اسی لیے عدالت کی طرف سے دو ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ “اگر عمران خان اب معافی مانگتے ہیں تو کیا عدالت کی طرف سے اسے قبول کیا جائے گا؟” اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ بات صرف عدالت کی نہیں ہے بلکہ ہر جگہ پر جو باتیں چل رہی ہیں اور جس طریقے سے دشنام طرازی کی جا رہی ہے، یہ اس کا معاملہ ہے۔ عمران خان نے آٹھ برس پہلے سپریم کورٹ میں لکھ کر دیا تھا کہ آئندہ ایسی کوئی بات نہیں کریں گے کہ جس سے توہینِ عدالت کا شائبہ ہو، اس کے علاوہ انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بھی دو دفعہ معافی مانگی، اس کے باوجود اگر یہ سب کچھ ہو رہا ہے تو یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ اس کا کیا فیصلہ دیتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں