اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے انکشاف کیا ہے کہ ایچ ای سی کا بجٹ بڑھنے کے بجائے کم ہوتاجا رہا ہے،2018میں ایچ ای سی کا بجٹ 119ارب روپے تھا، اس وقت 106ارب روپے بھی نہیں ہے،11ستمبر کو ایچ ای سی 20سال کا ہو جائے گا، جب ایچ ای سی بنا تو 59 پبلک اور پرائیویٹ یونیورسٹیوں تھیں ، اب ہمارے پاس 244یونیورسٹیاں ہو گئی ہیں،کوالٹی پر ہم نے بہت سختی شروع کر دی ہے۔
منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس ہوا، اجلاس میں تین بلوں کا جائزہ لیا جانا تھا تاہم تینوں بلوں کے محرک اجلاس میں شریک نہ ہو سکے جس کی وجہ سے تینوں بل آئندہ کے لئے موخر کردیئے گئے، اجلاس میں فیڈرل ڈائیریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والی 300خواتین ٹیچرز کی واپسی سے متعلق معاملہ بھی زیر غور آیا،رکن اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ متاثرین کو کمیٹی میں بلایا جائے جس پر کمیٹی نے متاثرین کے نمائندگان کو کمیٹی میں بلانے کا فیصلہ کر لیا۔ اجلاس کے دوران رکن کمیٹی مہناز اکبر عزیز نے سیلاب سے متاثر ہونے والے ہسپتالوں اور سکولوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ گھروں کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں اور سکولوں کی عمارتوں کے حالات بھی ٹھیک نہیں ہیں، آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر اس پر خصوصی بات کی جائے،کوئی اعدادو شمار زیربحث نہیںآئے کہ کتنے بچے سیلاب سے متاثر ہیں اور کتنی سکولوں کی عمارتیں متاثر ہوئی ہیں، ہمیں ان عمارتوں کوبہتر طورپر دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ وزارت تعلیم حکام نے کہا کہ مختلف محکموں کو ایک ٹارگٹ دیا گیا ہے، کافی لوگوں نے اس پر کلیکشن شروع بھی کردی ہے ، جتنا پیسہ جمع ہو گا وہ وزیر اعظم کے ریلیف فنڈ میں جمع کریں گے ،صوبوں سے ہم نے ڈیٹا جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔رکن کمیٹی حامد حمید نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی کی اہم پوسٹیں خالی ہیں ، اجلاس کے دوران چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے کمیٹی کو ایچ ای سی سے متعلق بریفنگ دی ، انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ11ستمبر کو ایچ ای سی 20سال کا ہو جائے گا، جب ایچ ای سی بنا تو 59 پبلک اور پرائیویٹ یونیورسٹیاں تھیں ، اب ہمارے پاس 244یونیورسٹیاں ہو گئی ہیں،کوالٹی پر ہم نے بہت سختی شروع کر دی ہے ، 2018میں ایچ ای سی کا بجٹ 119بلین تھا، اس وقت 106بلین بھی نہیں ہے، ہمارا بجٹ بڑھنے کے بجائے کم ہوتا جا رہا ہے ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں