اسلام آباد (پی این آئی) وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ روپیہ کہاں پرجاکررُکے کا اس پر کوئی دعویٰ نہیں کرسکتا، پہلا ہدف ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا اب دوسرا ہدف مہنگائی کنٹرول کرنا ہے، چین ، یواے ای ، قطر اور سعودی عرب مدد نہ کرتے تو آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا۔
بڑا مسئلہ ڈیفالٹ کا تھا اسی لیے آئی ایم ایف کے پاس گئے، آئی ایم ایف نے کہا پیٹرول بجلی مہنگی کرو پھر بات ہوگی، ایک ایل سی کھلوانے کیلئے دوسرے ملک جانا پڑتا تھا،یواے ای اور قطر نے مدد نہ کی ہوتی تو آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا، چین ، یواے ای ، قطر اور سعودی عرب ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔انہوں نے کہا کہ پہلا ہدف ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا جو حاصل کرلیا، دوسرا ہدف مہنگائی کنٹرول کرنا ہے ، جس پر توجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی وزیرخزانہ نے درآمدات پر اتنی نظر نہیں رکھی ہوگی جتنی میں نے رکھی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف اور نوازشریف مہنگائی پر بہت پریشان ہیں، روپیہ کہاں پر رکے کا اس پر کوئی دعویٰ نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریاں، ملکی معیشت کو 2 ہزار ارب روپے سے زائد کا نقصان۔سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کو 2 ہزار ارب روپے سے زائد کا دھچکا لگا ہے جس وجہ سے رواں سال ملک میں مہنگائی کی شرح 25 سے 27 فیصد رہنے کا خدشہ ہے، میڈیا رپورٹس میں وزارت خزانہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے معاشی شرح نمو کا 3.5 فیصد کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا جس وجہ سے شرح نمو کا ہدف کم کرکے2.3 فیصد کردیا گیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق اہم فصلوں کا ہدف 3.9 سے کم ہوکر 0.7 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ ادائیگیوں کے توازن اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ملکی معیشت سیلاب سے مزید تباہ ہوگئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضے کی منظوری کے باوجود پاکستان کی مشکلات کم نہیں ہوئیں، معیشت کو سنبھالنے کیلئے دوست ملکوں سے تعاون چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں