اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو اداروں سے لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے،عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، مجسٹریٹ زیبا کیخلاف سخت زبان استعمال کی کوئی وجہ تھی، کبھی نہیں چاہا کسی جج کو دھمکی دوں، فوج بھی میری اور ملک بھی میرا ہے تنقید بہتری کیلئے کرتے ہیں۔
انہوں نے پشاورمیں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج بھی میری اور ملک بھی میرا ہے تنقید بہتری کیلئے کرتے ہیں، کہا تھا کہ آرمی چیف کی میرٹ پر سلیکشن ہونی چاہیے، جب کوئی خیرخواہ ہوتا ہے تو وہ چاہے گا کہ ادارہ ٹھیک کرنا ہے تو میرٹ پر سلیکشن ہو، یہ دنیا کا اصول ہے، فیکٹری اچھی بنانی ہے تو اوپرمیرٹ پر بندہ بٹھاؤ، آپ کرکٹ ٹیم اچھی بنانی ہے تو میرٹ پر سلیکشن ہو، اس میں کیا غلط بات کی تھی، میں نے ساتھ بات کی تھی کہ نوازشریف اور آصف زرداری یہ کسی صورت ان دو ڈاکوؤں کو پاکستان کا آرمی چیف سلیکٹ نہیں کرنا چاہیے، کیوں کہا تھا؟ کیونکہ نوازشریف ملک کا مجرم ہے، اربوں کی پراپرٹی باہر ہے، سزا ہوئی، جھوٹ بول کر ملک سے بھاگا، مفرور ہے، کیا چورمفرور کو پاکستان کا آرمی چیف منتخب کرنا چاہیئے، یہ ہندوستان کو کہہ رہا تھا کہ اس وقت کا سپہ سالار جنرل ر راحیل شریف دہشتگردوں کا سردار ہے، ڈان لیکس میں تھا کہ ہم کچھ نہیں کررہے سب کچھ فوج کررہی ہے، کھٹمنڈو میں برکھا دت نے کتاب میں لکھا کہ نوازشریف چھپ چھپ کر مودی سے مل رہا تھا۔
دوسری طرف آصف زرداری امریکیوں کو اپنے سفیر حسین حقانی کے ذریعے پیغام بھیجتا کہ آصف زرداری کی حکومت اور زرداری کو فوج سے بچا لو، کیا یہ آرمی چیف منتخب کریں گے، کیااتنے اہم عہدے ان چوروں کے ہاتھ میں دیں گے؟میں نے سب کو مراسلہ دکھایا، پاکستان کو دھمکی دی گئی کہ اگر عمران خان کو نہ ہٹایا گیا تو اچھا نہیں ہوگا، چوری کے پیسے سے ارکان اسمبلی خریدے گئے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں نے 10سال پوچھا کہ آمدنی دکھائی نہیں لیکن لندن میں اربوں روپے کی پراپرٹی کہاں سے لی؟تو جواب کہاں ہے پراپرٹی؟ مریم بی بی کہتی لندن تو کیا میری پاکستان بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے، اصل میں نوازشریف کی لندن میں پراپرٹی تھی مریم کے پاس پیسا کہاں سے آیا؟ وہ عوام کا پیسا چھپا رہا تھا، چوری کا پیسا تھا، چوری جیب کترا یا گھر میں چوری ہوتی ہے جب کے کرپشن کا پیسا عوام کا ہوتا ہے، یہ پیسا ملک سے باہر چلا جاتا ہے، قومیں غریب تب ہوتی ہیں جب ان کے اپنے حکمران پیسا چوری کرکے ملک سے باہر لے جاتے ہیں، یہ جو آج ہمارے اوپر مسلط کیے ہوئے ہیں، ساری قوم تیار ہوجائے میں کبھی ان کی غلامی قبول نہیں کروں گا، جب کال دوں گا پشاور تیار رہے، میں کپتان ہوں اور عوام میری ٹیم ہیں، ورلڈ کپ پاکستان کی حقیقی آزادی کیلئے جیتنا ہے، ہمیشہ آزاد ملک اوپر جاتے ہیں، غلام ملک پرواز نہیں کرتے، امریکا سے دوستی چاہتے ہیں لیکن کسی صورت غلامی نہیں چاہتے ، ہم اپنی زمین کسی لڑائی میں استعمال نہیں ہونے دینا چاہتے۔
آپ دنیا کے کسی ملک پر بھی جارحانہ کاروائی کریں لیکن ہم امن میں ساتھ ہوں گے، ہم ہندوستان سے بھی اچھی دوستی کریں گے لیکن پہلے کشمیریوں کو ان کا حق واپس کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں اسلام آباد جانے کی کال دوں گا، وہ کال پاکستان کو چوروں سے آزاد کرنے کیلئے ہوگی۔ہم وہ لوگ ہیں جو ملک کے ادارے مضبوط کریں گے، اگر کوئی تنقید کرتے ہیں تو ملک کی بہتری کیلئے کرتے ہیں، انہوں نے پاکستان کی عدلیہ کے خلاف کیا کیا زبان استعمال کی تھی،آزاد عدلیہ کیلئے ہم کھڑے ہوئے واحد سیاسی لیڈر تھا تو عدلیہ کی آزادی کیلئے جیل میں گیا، پہلی بار ہم نے جوڈیشل کمپلیکس بنایا۔
مجھے کہا گیا جیسے عمران خان نے بڑی غلط زبان استعمال کردی، میں کہنا چاہتا ہوں میں اپنی عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، مقامی عدالتوں کی عزت کرتا ہوں، لوئرکورٹس عام لوگوں کی خدمت کرتی ہیں، اگر مجسٹریٹ زیبا کے خلاف ایسے لگا کہ میں نے سخت زبان استعمال کی تو اس کی کوئی وجہ تھی، میں شہبازگل کو دیکھ رہا تھا، شہبازگل کو حوالات میں بند کرکے تشدد کیا گیا، ننگا کیا گیا،ہم نے اس کے حالات دیکھے اور اس پر دباؤ ڈالا گیا کہ میرے خلاف بیان دے۔
اگر کسی کو لگا زیادہ سخت بیان تھا تو میرا ایسا کوئی مقصد نہیں تھا، کبھی نہیں چاہا کسی جج کو دھمکی دوں، اگر ادارے مضبوط نہیں ہوں گے تو ملک اوپر نہیں آئے گا، مغرب ادارے مضبوط انصاف ہے تو خوشحال معاشرہ ہے، تحریک انصاف کو اداروں سے لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے، قوم سمجھ گئی ہے، قوم میں سیاسی شعور آگیا ہے، چوروں کا ٹولہ کوشش کررہا کہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگایا جائے، جتنا دیوار سے لگاؤ گے اتنا ہی مقابلہ کروں گا لڑوں گا۔میں ہر شہر میں جارہا ہوں، قوم کو تیار کررہاہوں جب کال دوں گا سب میرے ساتھ نکلیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں