اسلام آباد (آئی این پی )سیلاب کی وجہ سے ریلوے سنگین مالی مشکلات کاشکار ہوگیا ،ملازمین کوتنخواہ دینے کے لئے بھی پیسے ختم ہوگئے،ریلوے افسران کی تنخواہیں روک لی گئیں ،ریلوے نے وزارت خزانہ سے 1.25ارب روپے مانگ لئے ،پیسے ملیں گے تو پہلے گریڈ16سے کم کے ملازمین کودیئے جائیں گے ۔ اس خبررساں ادارے کے مطابق سیلاب کی وجہ سے کراچی کے لیے ریلوے آپریشن بند ہونے کی وجہ سے ریلوے میںمعاشی بحران پیداہوگیا۔
مین لائن ون ،ٹو اور تھری سیلاب کی وجہ سے بند ہیں جس سے ریلوے کی آمدن بری طرح متاثرہوئی ہے جس کی وجہ سے ملازمین کو یکم ستمبر کو تنخوائوں کی ادائیگی نہ ہوسکی۔ریلوے کے 64ہزار ملازمین کی تنخواہیں دینامشکل ہوگیاہے۔تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے کل 2.7ارب روپے چاہیے۔ملازمین کو اگست کی تنخواہ دینے کے لیے ریلوے نے وزارت خزانہ سے 1.25ارب روپے مانگ لیے ہیں۔ریلوے نے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے افسران کی تنخوائیں روک دیں ہیں۔یکم ستمبرکوافسران کی تنخوائوں کی ادائیگی کے لیے 800ملین روپے کی ضرورت تھی۔ریلوے کوتنخواہوں کے مد میںٹیئر اے میں 900ملین اورٹئیرسی میں 25ملین روپے اداکرنے ہیں ۔ٹرین آپریشن محدود ہونے کی وجہ سے ریلوے اکائونٹس میں پیسے نہیں ہیں اور بڑی رقم ٹکٹوں کے ری فنڈز میں چلی گئی ہے۔
یکم ستمبر کو ریلوے افسران کو ادائیگی ہونی تھی جو رقم نہ ہونے کی وجہ سے نہ ہوسکی ۔وزارت خزانہ سے پیسے ملنے کے بعد پہلے گریڈ 16 اوراس سے کم گریڈ کے ملازمین کوتنخوائیں اداکی جائیں گئیں۔ترجمان ریلوے نے نجی ٹی وی کو موقف دیتے ہوئے بتایاکہ ٹرین آپریشن بندہونے کی وجہ سے ریلوے کی آمدن 165ملین روزانہ سے کم ہوکر50ملین ہوگئی ہے ،5ستمبر کوریلوے کی آمدن 39ملین ہے اور تمام دیگر آمدن بھی ختم ہوگئی ہیں روزانہ کے حساب سے تنخواہوں کے لیے 104ملین اور ڈیزل کے لیے 98ملین روپے درکار ہیں۔پیسے نہ ہونے کی وجہ سے افسران کی تنخوائیں روک دی ہیں ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں