اسلام آباد (آئی این پی)مقبوضہ جموں اور کشمیر میں ‘ذہنی طور پر معذور’ پاکستانی کے ‘ماورائے قانون قتل’ پر وزارت خارجہ نے بھارت کے ناظم الامور کو طلب کر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔ پیر کوترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تبارک حسین مقبوضہ جموں اور کشمیر میں بھارتی فوج کے ہسپتال میں موجود تھے۔بیان میں کہا گیا کہ بھارتی ناظم الامور کو کہا گیا کہ وہ ذہنی طور پر معذور پاکستانی شہری تبارک حسین کے قتل پر پاکستان کی جانب سے اپنی حکومت کو مذمت سے آگاہ کریں۔
ترجمان کے مطابق تبارک حسین نے گزشتہ ماہ ’21 اگست کو ضلع راجوری کے علاقے نوشہرہ میں غلطی سے سرحد پار کی تھی اور ان کو بھارتی سیکیورٹی فورسز نے بے رحمی سے گولی مار دی تھی ۔دفترخارجہ نے بیان میں بتایا کہ پاکستان نے بھارتی دعوں کو ‘یکسر مسترد’ کردیا کہ تبارک حسین کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی اور ‘شرانگیز بیانیہ’ کہ ان کو پاکستانی فوج نے بھیجا تھا۔بیان میں کہا گیا کہ ‘انہیں یاد دلایا گیا کہ بھارتی دعوں میں کوئی حقیقت نہیں کیونکہ تبارک حسین خراب ذہنی صحت کا شکار تھے، انہوں نے 2016 میں بھی غلطی سے سرحد پار کی تھی اور 26 ماہ کی طویل قید کی سزا کاٹنے کے بعد واپس پاکستان بھیج دیا گیا تھا’۔ترجمان دفترخارجہ نے بھارتی عہدیدار پر زور دیا کہ واقعے سے بھارتی حراست میں موجود دیگر شہریوں کے تحفظ، سلامتی اور خیریت کے حوالے سے پاکستان کے سنگین خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔بیان میں بتایا گیا کہ ‘بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ موت کی وجہ کا تعین کرنے کے لیے قابل اعتبار پوسٹ مارٹم رپورٹ سمیت خاص طور پر اس واقعے کی تفصیلات سے پاکستان کو آگاہ کرے اور پاکستانی قیدی کے قتل کے ذمہ دار کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے شفاف تفتیش کریں۔ترجمان نے کہا کہ ‘لواحقین کی خواہشات کے مطابق مقتول کا جسد خاکی فوری طور پر پاکستان بھیجنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ بھارتی ناظم الامور کو حال ہی میں ایک اور پاکستانی قیدی محمد علی حسین کے ‘ماورائے عدالت قتل’ کے بارے میں بھی یاد دہانی کرائی گئی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں