اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کی سب سے بڑی منچھر جھیل میں سیلانی پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے آر ڈی 14 کے مقام پر کٹ لگا دیا گیا۔نجی ٹی وی جیو کے مطابق ڈپٹی کمشنر سہون مصطفیٰ فرید کا کہنا ہے کہ منچھر جھیل کو باغ یوسف کے قریب آر ڈی 14 کے مقام پر کٹ لگایا گیا ہے۔محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق منچھر جھیل کو کٹ لگانے کے بعد پانی گاؤں کرن پور اور انڈس لنک کے درمیان سے ہوتا ہوا دریائے سندھ میں داخل ہو گا۔
حکام محکمہ آبپاشی کا کہنا ہے ہے کہ کٹ کے بعد منچھر جھیل سے پانی کا دباؤ 30 فیصد کم ہو گا۔یاد رہے کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح بلند ہونے سے بند ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا اور بند ٹوٹنے کی صورت میں سیہون کی 5 یونین کونسلیں ڈوبنے کا خدشہ تھا۔سیلابی صورتحال کے پیش نظر مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے جبکہ میہڑ اور جوہی شہر کے رنگ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد شہری بوریوں میں مٹی بھر بھر کر
بندوں کو مضبوط کرنے میں مصروف ہیں۔خیال رہے کہ منچھر جھیل پر پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد دانستر نہر پر بھی پانی کا دباؤ بڑھنے لگا جس سے نہرکے دروازے ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ریسکیو ذرائع کے مطابق منچھر جھیل میں پانی کے دباؤ کے نتیجے میں دانستر نہر کے دروازوں کے اوپر سے پانی اوور فلو ہونے لگا اور دروازوں سے اوور فلو ہونے والا پانی دانستر نہر میں داخل ہو نے لگا ،ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ جھیل کے سطح 22 فٹ سے زائد ہونے کے
باوجود پانی گیٹ کے اوپر سے اوور فلو ہو رہا ہے اور دانستر نہر کے دروازوں پر پانی کا دباؤ بڑھنے کے باعث نہر کے دروازے ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔واضح رہے کہ دانستر نہر کا ایک دروازہ 2020 میں ٹوٹ گیا تھا، اس وقت نیا دروازہ نہ ملنے پر ایک استعمال شدہ دروازہ نصب کر دیا گیا تھا۔ریسکیو ذرائع کے مطابق نصب شدہ گیٹ کی لمبائی کی سائیز 18 تھی اور گیٹ پر 4 فٹ کی لوہے کی چادر نصب کی گئی تھی۔ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ اس وقت منچھر جھیل میں پانی کی سطح 122 آرایل سے زائد ہے اور دانستر گیٹ کی لمبائی لوہے کی نصب شدہ چادر کے ساتھ 22 فٹ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں