ہر سال 10 سے 15 ارب ڈالر کا پانی ضائع کر کے ہم 2 ارب ڈالر کی امداد کے لیے دنیا کی طرف دیکھتے ہیں، وفاقی وزیر کا انکشاف

لاہور(آئی این پی)وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 10 سے 15 ارب ڈالر کا پانی ضائع ہورہاہے جب کہ ہم 2 ارب ڈالر کی امداد کے لیے دنیا کی طرف دیکھتے ہیں۔وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کر رہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ اس موقع پر سینئر نائب صدر اور نائب صدر حارث عتیق نے بھی خطاب کیا۔ ہفتہ کو لاہور چیمبر کے سابق عہدیداران اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی موجود تھے۔

سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہم زرعی پیداوار بڑھانے کا منصوبہ بنا رہے تھے تاکہ زرعی برآمدات بڑھائی جاسکیںلیکن سیلاب نے بڑا دھچکا لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی کپیسٹی 140 ملین ایکڑ فٹ ہے لیکن ذخیرہ کرنے کی گنجائش صرف 13 ملین ایکڑ فٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے جس سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 14 سے 15 ملین ایکڑ فٹ اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 80 فیصد معیشت کا تعلق زراعت سے ہے لیکن اسے نظر انداز کیا جاتا ہے۔وزیر نے کہا کہ 50-60 سال پہلے روپیہ اور ڈالر تقریباً برابر تھے لیکن آج بہت فرق ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ اعتماد نہیں کرتے اور دنیا پاکستان کے بارے میں کنفیوزڈ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1994-95 میں کوئلے سے سستی بجلی بنانے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن حکومت بدلتے ہی اسے ختم کر دیا گیا۔لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر نے کہا کہ سیاست دانوں نے کہا کہ ڈیم ان کی لاشوں پر بنائیں گے، آج ان کے پاس 1200 سے زائد لاشیں ہیں اس لیے مزید تاخیر کیے بغیر ڈیم بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید تباہ کن ہوتا جارہا ہے، پہلے سیلاب اور بعد میں خشک سالی ملک کے ساتھ تباہی مچاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بلڈوزرز کے ذریعے بنائی گئی جھیلوں سے پانی بچا رہا ہے جبکہ ہم اسے سمندر میں ضائع کر رہے ہیں۔میاں نعمان کبیر نے کہا کہ بدقسمتی سے پارلیمنٹ میں معاشی مسائل پر بات نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ جیو پولیٹکس کا دور ختم ہوگیا، اب جیو اکانومی کا دور ہے۔سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہمیں آج کی صورتحال کا اندازہ چار یا پانچ سال پہلے ہوگیا تھا، ہم نے اس وقت کی حکومت کو چارٹر آف اکانومی تجویز کیا حالانکہ یہ بات حکومت کو اپوزیشن سے کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک امیر اور وسائل سے مالا مال ملک ہے، اگر اس کی صحیح سمت میں رہنمائی کی جائے تو یہ خود انحصار بن سکتا ہے۔وزیر نے بتایا کہ انہوں نے ایک دن میں 30 قانون سازی کی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے سیلاب متاثرین کے لیے لاہور چیمبر کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری نے ترقی یافتہ معیشتوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

میاں نعمان کبیر نے کہا کہ تباہ کن سیلاب نے تباہی مچا دی ہے اور ہمارے لیے نئے اور بڑے چیلنجز پیدا کیے ہیں۔ یہ منظر نامہ معاشرے کے تمام طبقات کی طرف سے سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے اور اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے لوگوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی آفت ناز ل ہوئی لاہور چیمبر سب سے پہلے حرکت میں آیا، لاہور چیمبر نے 50 ملین روپے سے فلڈ ریلیف فنڈ قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ سو گھروں پر مشتمل گائوں تعمیر کیا جائے گا جس میں ایک سکول، ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر، عام افراد اور پالتو جانوروں کے لیے ہیلتھ کیئر سینٹر اور سولر بجلی کی فراہمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم بنانا ناگزیر ہوگیا ہے، اگر آج زیادہ ڈیم ہوتے تو صورتحال اتنی خراب نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ انرجی مکس بہتر کرتے ہوئے ہائیڈل اور متبادل ذرائع سے پیداوار بڑھانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تین چار ماہ پہلے کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ چارجز وصول کرنا زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2022 کے مہینے میں مہنگائی کی شرح پہلے ہی 27.3 فیصد تک جا پہنچی ہے اور بجلی کے زیادہ بلوں کا مسئلہ آگ پر تیل کا اضافہ کر رہا ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں