اسلام آباد (پی این آئی) عالمی فراڈ میں ملوث بدنام زمانہ ‘ابراج گروپ’ کے سابق مالک عارف نقوی کی جانب سے عمران خان اور پی ٹی آئی کو بھجوائی جانے والی ایک بڑی رقم 5 لاکھ 75 ہزار ڈالر کی ایک اور رقم پکڑی گئی ہے جس کے بعد برطانیہ کے مین آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ووٹن کرکٹ لمیٹڈ آف شور کمپنی کے ذریعے عمران خان اور پی ٹی آئی کو بھجوائی جانے والی رقم 32 لاکھ 43 ہزار امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
عمران خان کے قریبی دوست طارق شفیع گزشتہ روز ایف آئی اے میں پہلی بار پیش ہوئے جو اب تک منظر سے غائب تھے، ایف آئی اے نے طارق شفیع سے 20 سوالات کے ایک ہفتے میں جواب مانگ لئے ہیں۔ ایف آئی اے کی تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ غیر قانونی غیرملکی عمران خان اور پی ٹی آئی نے 2013 کے عام انتخابات کے دوران میڈیا مہم کے لئے استعمال کئے اور یہ رقم 2 میڈیا کمپنیوں’’میڈیا ایم‘‘ اور’’کمیونیکشن سپاٹ‘‘کو دی گئیں۔میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سامنے آنی والی یہ رقم ووٹن کرکٹ لمیٹڈ آف شور کمپنی سے براہ راست پی ٹی آئی کے اکاونٹس میں موصول ہونے والے 21 لاکھ 20 ہزار ڈالر کے علاوہ ہے جیسا کہ پارٹی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے 2 اگست کے فیصلے میں درج کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دستاویزات ظاہر کرتے ہیں کہ یہ رقم ووٹن کرکٹ کے اکاونٹ سے انصاف ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں بھیجی گئی جسے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست طارق شفیع نے ٹرسٹ کے پہلے چیئرمین کی حیثیت سے کھولا تھا۔طارق شفیع نے اپنے ایک ذاتی اکاؤنٹ میں 5 لاکھ 75 ہزار ڈالر بھی وصول کئے اور پی ٹی آئی کے اعلان کردہ اکاؤنٹ میں منتقل کر دئیے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرسٹ کے اعلان کردہ مقاصد معاشرے میں شراکتی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی، جمہوری اقدار اور سیاسی بیداری کے احساس کو فروغ دینے کے علاوہ صحت اور سماجی نظم کا فروغ تھا۔ ’’ٹرسٹ ڈیڈ‘‘کی ایک شق میں درج تھا کہ ٹرسٹ، اس کے فنڈز یا جائیداد یا ٹرسٹ کے ساتھ ٹرسٹیز کی وابستگی کسی خاص شخص یا افراد کے گروپ کے ذاتی فائدے کیلئے استعمال نہیں کی جائیگی۔ٹرسٹ کے بینک اکاؤنٹ کے دیگر دستخط کنندگان میں مرحوم عاشق حسین قریشی اور حامد زمان شامل تھے، جو دونوں عمران خان کے قریبی دوست تھے اور اسے مئی 2012 میں حبیب بینک لمیٹڈ، لاہور کینٹ برانچ میں کھولا گیا تھا۔دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ 8 مئی 2013 کے عام انتخابات سے 3 روز قبل دو میڈیا مینجمنٹ فرموں یعنی کمیونیکیشن اسپاٹ اورگروپ ایم کو پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے لیے ٹرسٹ اکاؤنٹ سے بالترتیب 3 کروڑ 60 لاکھ اور اڑھائی کروڑ روپے ادا کئے گئے۔مذکورہ اکاؤنٹ صرف ایک ٹرانزیکشن کیلئے استعمال کیا گیا اور اس کے بعد سے غیر فعال ہے۔ایک خیراتی ادارے کے اکاؤنٹ کے ذریعے میڈیا مہم کیلئے فنڈنگ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کی سنگین خلاف ورزی ہے جبکہ یہ منی لانڈرنگ کے زمرے میں بھی آتا ہے۔
یہ رقم الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پوشیدہ رہی۔ ایف آئی اے کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ ٹرسٹ کا اکاؤنٹ کھولنے والے طارق شفیع اور دیگر کو تین بار کال اپ نوٹس جاری کئے گئے تاہم ان میں سے کوئی بھی سامنے نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کیلئے دو میڈیا مینجمنٹ کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کئے گئے۔ گروپ ایم نے ایف آئی اے کے کال اپ نوٹس کے جواب میں اس بات کی تصدیق کی کہ اسے پی ٹی آئی کی 2013 کے عام انتخابات کی مہم چلانے کیلئے 41 کروڑ 20 لاکھ روپے کی پیشگی ادائیگی ہوئی تھی جس میں سے 37 کروڑ 50 لاکھ روپے استعمال کئے گئے اور باقی رقم مورخہ 18 ستمبر 2013 کو کراس چیک کے ذریعے پارٹی کو واپس کر دی گئی۔یہ رقم مختلف ٹی وی چینلز پر میڈیا اشتہارات پر خرچ کی گئی۔ اپنے جواب میں کمپنی نے کہا کہ وہ ان فنڈز کے ذرائع سے آگاہ نہیں تھے جو میڈیا مہم کے لئے استعمال ہوئے۔ کمپنی کا پی ٹی آئی کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلق تھا۔ ایف آئی اے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ پی ٹی آئی کو واپس کی جانے والی رقم کراس چیک کے ذریعے پی ٹی آئی کے غیر اعلانیہ اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی تھی، جس کا ٹائٹل پی ٹی آئی نیشنل کمپین آفس تھا، جو سابق ’’کسب بینک‘‘ میں کھولا گیا تھا، جو اب بینک اسلامی پاکستان بن چکا ہے۔
41 کروڑ 20 لاکھ روپے میں سے 38 کروڑ 30 لاکھ روپے کا ایک بڑا حصہ کمپنی کو اس اکاؤنٹ سے ادا کیاگیا جو اب غیر فعال ہوچکا ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر کا اکاؤنٹ صرف 34 لاکھ 30 ہزار روپے دینے کیلئے استعمال کیا گیا تاہم دوسری کمپنی نے جواب جمع کرانے کیلئے مزید وقت مانگ لیا۔ ادھر طارق شفیع پہلے ہی لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرچکے ہیں تاہم عدالت نے ایف آئی اے کو اپنی انکوائری جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ طارق شفیع نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ رقم مناسب بینکنگ چینلز کے ذریعے منتقل کی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر (فنانس) سردار اظہر طارق نے بار بار رابطہ کرنے پر جواب نہیں دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں