لاہور(پی این آئی) پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف متفرق درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست میں اوگرا، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی، قیمتوں میں اضافے کیلئے ٹھوس وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کالعدم قرار دے۔گذشتہ رات حکومت نے تمام پٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی کر دی تھیں۔ اوگرا کی سمری پر غور کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے یکم ستمبر 2022 سے پٹرول 2 روپے 99 پیسے، مٹی کا تیل 10 روپے 92 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے 99 پیسے جبکہ لائٹ اسپیڈ ڈیزل 9 روپے 79 پیسے مہنگا کر دیا۔یوں پٹرول مہنگا ہوکر 235.98 روپے، ڈیزل 247 روپے 43 پیسے، مٹی کا تیل 210 روپے 32 پیسے جبکہ لائٹ اسپیڈ ڈیزل 201 روپے 54 پیسے کا ہو گیا۔ نئی قیمتوں کا اطلاق فوری طور پر کر دیا، یہ قیمتیں 15 ستمبر تک برقرار رہیں گی، جس کے بعد 16 ستمبر سے نئی قیمتوں کے حوالے سے دوبارہ غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت کے اعلان سے قبل ہی ستمبر کے پہلے 15 ایام کیلئے بیشتر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا تھا کہ پٹرولیم لیوی میں اضافہ کیے جانے کا امکان ہے جس سے پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہو جائیں گی، بتایا گیا کہ پٹرول کی قیمت میں کچھ کمی ہو سکتی ہے، جبکہ ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے پٹرولیم لیوی میں اضافہ کیے جانے کی صورت میں پٹرول کی قیمت میں بھی کمی نہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں