اب تو چھینک بھی مارنا ہو گی اور آئی ایف سے پوچھنا ہو گا، وزیراعظم شہباز شریف کا اعتراف

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کرنے کا فیصلہ انتہائی مجبوری میں کیا، اب تو چھینک بھی مارنا ہوتو آئی ایم ایف سے پوچھنا ہوگا، آپ آزاد نہیں کہ فیصلے کرسکیں، اگر بطور قوم زندہ رہنا ہے تو آئی ایم ایف کا یہ پروگرام آخری ہونا چاہیے۔

 

 

 

انہوں نے مسلم لیگ ن کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت نے ہمارے لیے تیل کی قیمتیں کم کرکے گڑھا کھود دیا تھا، سرمنڈواتے ہی اولے پڑے، تیل کی قیمت 120ڈالر سے اوپر چلی گئی، دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی تھیں، لیکن بدترین کرپٹ حکومت نے ایک دھیلے رتی برابر بھی عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش نہیں کی، عمران خان کا شک یقین میں بدل گیا کہ اہم چھٹی ہوجائے گی تو عمران نیازی کو ایک افسر نے مشورہ دیا کہ پیٹرول کی قیمتیں فوری کم کردیں ، اس کے پاس دماغ تو ہے نہیں، اس نے فوری وزیرخزانہ کو پیغام بھجوایا کہ قیمتیں کم کردو، جس پر وزیرخزانہ نے بھی کہا یہ ممکن نہیں ہم نہیں کرسکتے آپ جانتے ہیں پی ٹی آئی حکومت نے پونے چار سالوں میں 20ہزار ارب کے قرض لیے گئے جو کہ پاکستان کی تاریخ سے لے کر اب 80فیصد لیے قرضوں کے مساوی تھے۔انہوں نے تیل کی قیمتیں یکا یک کم کرکے پاکستان کو معاشی تباہی کے دہانے دھکیل دیا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ انہوں نے کیا تھا، اس معاہدے کو پارہ پارہ کردیا گیا، جب حکومت میں آئے تو آئی ایم ایف نے کہا وہ شرائط پوری کریں جو پچھلی حکومت نے وعدے کیے تھے، ورنہ پروگرام جاری نہیں رکھ سکتے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ اگست 2018تک چینی 52روپے فی کلو، جبکہ پی ٹی آئی حکومت میں 100روپے سے تجاوزکر گئی،ہوا یہ کہ انہوں نے منصوبہ بنایا چینی پہلے ایکسپورٹ کردی، پھرساتھ سبسڈی بھی دے دی، حالانکہ سبسڈی دینے کا کوئی جواز نہیں تھا،کیونکہ روپیہ اپنی قدر کھو رہا تھا، مثال کے طور اگر آپ ایک کلوچینی ایکسپورٹ کرتے ہیں تو پھر اس پر ایک ڈالر کماتے ہیں اور روپیہ نیچے جارہا تھا تو ڈالر کے مقابلے میں 120 روپے مل رہے تھے۔اس طرح پاکستان کے سبسڈی اور ڈالر بڑھنے سے اربوں روپے ہڑپ کیے، اسی طرح گندم کے ساتھ کیا، گیس مارکیٹ 4ڈالر فی یونٹ تھی انہوں نے خریدی نہیں، کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ نوازشریف کے زمانے میں جب پاورپلانٹ لگے تو قطر کے ساتھ بڑے سستے داموں طویل مدتی معاہدہ کیا گیا، پھر 2021میں دوبارہ ان کے دور میں معاہدہ ہوا، اس میں قطر نے مہربانی کی اور مزید سستی گیس دی، اس معاہدے کیلئے ہمارے سپہ سالار وہاں تشریف لے کرگئے تھے، پھر کورونا کے دوران گیس کوڑیوں کے بھاؤ بِک رہی تھی لیکن نہیں خریدی گئی، پھر یوکرین کا مسئلہ ہوگیا اور گیس مل نہیں تھی۔

 

ہم نے مہنگا ترین تیل خریدا اور ادھا ر کے پیسے سے بجلی پر سبسڈی دے کر کسانوں کو سستی بجلی دی گئی۔ پی ٹی آئی نے پاکستان کی معیشت کا کچومر نکال دیا ، چور ڈاکو کا بھاشن دیتا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا تو میں کابینہ میٹنگ میں بیٹھا تھا، میں نے کہا پاکستان دیوالیہ سے بچ گیا ، لیکن یہ قرض ہے اس پر کوئی مبارکباد کی ضرورت نہیں، عمران خان کہتا تھا پاکستان سری لنکا بن جائے، اگر ایسی خواہش نہ ہوتی تو کیا سابق وزیرخزانہ شوکت ترین اپنے خیبرپختونخواہ اور پنجاب کو فون کرتا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھا جائے، تاکہ آئی ایم ایف کا معاہدہ نہ ہوسکے، آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ صوبے وفاق کو خط لکھیں کہ بجٹ سرپلس میں ہوگا۔کہتا تھا میں 90 روز میں کرپشن ختم کردوں گا، چورڈاکوؤں سے 300ارب واپس لاؤں گا اور آئی ایم ایف کے منہ پر ماروں گا، آج ہم سخت فیصلے ضرور کیے لیکن آج آپ اس کا چہرہ پہچان لیں۔پاکستان کی فوج کے خلاف انتشار پیدا کرنے کی بات کی جاتی ہے، اداروں کے خلاف بات کی جاتی ہے اور اس پر اگر قانون ایکشن لیتا تو ان کے کمر میں درد شروع ہوجاتی ہے۔ وزیراعطم نے 300 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کیلئے ایف پی اے چارجز ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کو ایف پی اے پر رعایت دی گئی ہے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیلئے بھی آئی ایم ایف سے پوچھا کہ کہیں حقہ پانی بند نہ ہوجائے۔

 

 

ڈیزل کی قیمت بڑھی ہے، میں نے ساری رات پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل بارے سوچا ہم نے کم سے کم مجبوراً اضافہ کیا، ایف ایس سی کے مئی اور جون میں بل آئے وہ اس لیے کہ تیل کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی تھی، اس لیے بل آئے، ہم نے اس پر پوری عرق ریزی کی جس کے بعد پہلے مرحلے میں 200 یونٹ پرسبسڈی دے کر حکومت نے 21 ارب کا بوجھ اٹھایا، پھر ہم نے 300یونٹ تک ہم اس میں رعایت دیں گے، 6ستمبر تک بجلی کے بل رکوا دیے اورصارفین کو 300 یونٹ تک فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں استثنا دے دی ہے، 75فیصد صارفین مستفید ہوں گے۔ ورنہ ڈرائیوروں کے بل بھی 20، 20ہزار آگئے تھے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں