اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگرآئندہ ہماری حکومت آئی تو ایسے اقدامات لیں گے جو پہلے نہیں لیے گئے، حکومتی وزراء پیسے بنانے میں لگے ہوئے عام آدمی کیلئے ایک اقدام نہیں لیا گیا، ہم عام آدمی کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔انہوں نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے پہلے دن سے ہی میری حکومت کو این آراو لینے کیلئے بلیک میل کرنا شروع کردیا تھا۔
پہلے دن مجھے اسمبلی میں تقریر بھی نہیں کرنے دی، عدم استحکام پیدا کیا گیا اور پارلیمنٹ کو نہیں چلنے دیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے میری حکومت کے خلاف سازش سے متعلق ساری رپورٹس مل رہی تھیں، پہلے نوازشریف کا بیٹا پھر وہ خود بیان حلفی لے کر لندن بھاگ گیا، جب کورونا آیا تو شہبازشریف لندن سے بھاگتے واپس آیا منہ پر ایسے ماسک لگایا ہوا تھا جیسے کوئی کورونا اسپیلشسٹ ہو۔ن لیگ نے کورونا کے دوران بھی سیاست کی، شاہد خان عباسی نے کہا کہ شہبازشریف نے بڑا اچھا کام کیا، ان کا خیال تھا کورونا میں ہسپتال بھر جائیں اور معیشت بیٹھ جائے گی۔انہوں نے مجھ پر لاک ڈاؤن کیلئے بڑا دباؤ ڈالا، انڈیا اور مودی کی تعریفیں شروع کردیں، میں نے پوچھا دیہاڑی دار کا کیا بنے گا؟ یہ کہتے تھے کہ عمران خان پر ایف آئی آر درج کر دو۔ سندھ میں مراد علی شاہ نے لاک ڈاؤن لگائے رکھا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ایکسپورٹ بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ ہمارے دور میں اوورسیزپاکستانیوں نے31 ارب ڈالربھیجے۔حکومت نے 3 گھنٹے کی ٹیلی تھون میں ہماری ساڑھے 5 ارب کی فارن فنڈنگ دیکھ لی ہوگی، حکومت کو پتا چل گیا ہوگا کہ فنڈنگ کیسے آتی ہے، سیلاب کے باعث آئندہ دنوں مہنگائی میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے دو بڑے پراجیکٹ بنا رہا تھا راوی ارب سٹی اور دوسرا بنڈ ل آئرلینڈ دونوں کو سبوتاژ کیا گیا، بنڈل آئرلینڈ سندھ حکومت نے این سی او ختم کردیا، جبکہ راوی ریور پراجیکٹ کیلئے بڑے بڑے سرمایہ کارآرہے تھے، اس کیلئے سارا پریشر ہاؤسنگ سوسائٹیز کا تھا، اس کیلئے ایک جج نے اسٹے آرڈردے دیا، 11 ماہ کیلئے اسٹے آرڈر رہا۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کو دیکھ لیں، 2013میں بلین ٹری سونامی شروع کیا تو ہمارا دول سال مذاق اڑایا گیا، کیونکہ انہیں جنگلات کا پتا ہی نہیں تھا، لیکن انہوں نے انگریز دور کے اگائے جنگل بھی ختم کردیے۔ گلوبل وارمنگ سے متعلق ان کے پاس کوئی پلان نہیں تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں