اسلام آباد(پی این آئی)سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرادیا۔اپنے جواب میں عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی پر معافی مانگنے سے گریز کیا تاہم دھکمی والے الفاظ واپس لینے کی پیشکش کی اور کہا کہ الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کیلئے تیار ہوں۔
ان کا کہنا تھاکہ عدالت تقریر کاسیاق و سباق کے ساتھ جائزہ لے، پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے، ججز کے احساسات کو مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتا۔جواب میں کہا گیا ہے کہ میرے ریمارکس انصاف کی راہ میں مداخلت نہیں تھے، نہ ہی ان ریمارکس کا مقصد عدالتی نظام کی سالمیت اور ساکھ کو کم کرنا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ 17اگست کے حکم کو پہلے ہی پٹیشن میں چیلنج کردیا گیا تھا۔عمران خان نے استدعا کی ہے کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔خیال رہےکہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنےکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے خاتون سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملےکا نوٹس لے لیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی کل سماعت کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں