اسلام آباد (پی این آئی)بلوچستان میں سیلابی ریلوں سے مزید 6 ڈیم ٹوٹ گئے۔ زیارت، پشین اور مستونگ کے علاقوں میں کئی آبادیاں ڈوب گئیں۔زیارت میں مواصلاتی نظام معطل ہوگیا جبکہ نصیرآباد میں بولان قومی شاہراہ پر پنجرہ پل کو سیلابی ریلے نے تباہ کردیا۔ایدھی رضاکاروں نے سیلابی پانی میں پھنسے 400 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا ہے۔بلوچستان میں سیلاب سے ایک ہزار کلومیٹر پر مشتمل مختلف شاہراہیں شدید متاثر ہوئی ہیں
جبکہ صوبے میں مجموعی اموات کی تعداد 241 ہوگئی ہے۔دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے اپنے زیر استعمال ہیلی کاپٹرکوسیلاب متاثرین کیلئے وقف کرنے کا اعلان کردیا۔ جمعہ کومحمود خان کا کہنا تھاکہ صوبے کی عوام میرے اپنے ہیں اور ان کے دکھ میں برابر کاشریک ہوں۔ان کا کہنا تھاکہ صوبے بھر کے متاثرین سیلاب کے نقصانات کا ازالہ کریں گے۔خیال رہے کہ ضلع لوئر کوہستان کے علاقے سناگئی دوبیر میں 5 دوست تین گھنٹے تک پھنسے رہنے کے بعد
سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق پانچوں دوست اچانک سیلابی ریلے کی زد میں آنے کے بعد ایک بلند پتھر پر چڑھ گئے اور تین گھنٹے تک وہ حسرت اور بے بسی کی تصویر بنے رہے۔پانچوں دوست امداد کا انتظار کرتے رہے مگر کوئی سرکاری ادارہ یا ریسکیو ٹیم نہ پہنچی۔شہریوں کے مطابق اگر انتظامیہ چاہتی تو ایک گھنٹے میں پشاور یا گلگت سے ہیلی کاپٹر بھی پہنچ سکتا تھا مگر کوئی نہ آیا تو مقامی افراد نے رسیوں کے ذریعے انہیں نکالنے کی
آخر کوشش کی مگر وہ تیز موجوں کی نذر ہوگئے۔واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں اور شہریوں نے حکومت کی جانب سے نوجوانوں کو ریسکیو نہ کرنے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں