لندن(پی این آئی)مسلم لیگ (ن)کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے استفسار کیا ہے کہ میرے حق میں اور کتنی گواہیاں درکار ہیں؟۔لندن میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے کہا کہ ہر بات پر سوموٹو لینے والوں کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات نظر نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں کہ میرے حق میں جج ارشد ملک، جسٹس شوکت صدیقی کے بعد اور کتنی گواہیاں درکار ہیں؟۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ میرا اور مریم نواز کا عدالتی فیصلوں کے ذریعے سیاسی قتل کیا گیا، میرے ساتھ ناانصافی ہوئی۔انہوں نے کہاکہ پوچھتا ہوں مجھے اور مریم نواز کو کون انصاف فراہم کرے گا؟ ہے کوئی میرے اور مریم نواز کے کیس پر سوموٹو لینے والا؟۔نواز شریف نے دوران گفتگو وزیراعظم شہباز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ مشکل ترین حالات میں بہترین کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات کے ذمہ دار سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی سابقہ حکومت ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔مریم نواز، رانا ثنا اللہ اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر افراد کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست ہے کیا؟
جس پر وکیل نے بتایا کہ ان رہنماؤں کی جانب سے سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف بیانات دیے گئے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیا اس ہائیکورٹ سے متعلق کوئی ذکر ہے؟ آپ سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے پاس جائیں جن سے متعلق آپ کہہ رہے ہیں۔فاضل جج نے پوچھا کہ درخواست گزار لاہور کا ہے، اس کو یہ ہی جگہ کیوں پسند ہے۔درخواست گزار کو کہیں کہ لاہور میں بھی عدالتیں ہیں، جس وقت یہ بیانات دیے گئے اس وقت کسی کے کان پر جوں نہیں رینگی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے توہین عدالت کے معاملے پر متعلقہ فورم نہ ہونے کا رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت دیکر خارج کر دی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں