ڈیرہ اسماعیل خان ( آئی این پی ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ حالیہ سیلاب سے نقصانات پر دل خون کے آنسو رورہا ہے، بارشوں سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں، متاثرین کی بلا تفریق مدد کی جائے ، مشکل کی اس گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑوں گا، متاثرین کے دکھ درد میں شریک ہوں،
بارشوں اور سیلاب سے سند ھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ، متاثرہ علاقوں میں سیلاب سے ہونے والی نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہاہے ، 2010کے سیلاب میں بھی اتنے نقصانات نہیں ہوئے جتنے حالیہ سیلاب میں ہوئے، سندھ اور بلوچستان میں بھی بہت نقصان ہوا ہے ، تحریک انصاف حکومت کا ملک بھر میں10 بڑے ڈیمزاور واٹر ریزوائرز بنانے کا منصوبہ تھا کیونکہ ڈیموں سے ملک کو فائدہ ہوتا ہے اگر ہمارے پاس ڈیم ہوں تو پانی کو ذخیرہ کیا جاسکتا ہے ، کوہ سلیمان کی پہاڑی کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بڑے ڈیم کی ضرورت ہے ، سیلاب کے نقصانات سے بچنے کا واحد حل چھوٹے اور بڑے ڈیموں کی تعمیر ہے، ٹانک زام ڈیم کی فیزیبلٹی کی گئی ہے ، ڈیم تعمیر کرکے ہم سیلاب کے نقصانات سے بچ سکتے ہیں ، ڈیم تعمیر کرکے ہم بارشوں کے پانی کو قیمتی اثاثہ بنا سکتے ہیں،پاکستان میں ڈیمزکی تعمیر ناگزیر ہے۔جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کے ر وزوزیراعلیٰ کے پی کے ہمراہ سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، دورے کے دوران عمران خان اور محمودخان نے متاثرہ اضلاع میں نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے نقصانات پر دل خون کے آنسو رورہا ہے، بارشوں سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں، متاثرین کی بلا تفریق مدد کی جائے ، مشکل کی اس گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑوں گا، متاثرین کے دکھ درد میں شریک ہوں، بارشوں اور سیلاب سے سند ھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ، متاثرہ علاقوں میں سیلاب سے ہونے والی نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہاہے ، 2010کے سیلاب میں بھی اتنے نقصانات نہیں ہوئے جتنے حالیہ سیلاب میں ہوئے، سندھ اور بلوچستان میں بھی بہت نقصان ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کا ملک بھر میں10 بڑے ڈیمزاور واٹر ریزوائرز بنانے کا منصوبہ تھا کیونکہ ڈیموں سے ملک کو فائدہ ہوتا ہے اگر ہمارے پاس ڈیم ہوں تو پانی کو ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ کوہ سلیمان کی پہاڑی کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بڑے ڈیم کی ضرورت ہے،جب کہ سیلاب کے نقصانات سے بچنے کا واحد حل چھوٹے اور بڑے ڈیموں کی تعمیر ہے، ٹانک زام ڈیم کی فیزیبلٹی کی گئی ہے۔عمران خان نے کہا کہ ڈیم تعمیر کرکے ہم سیلاب کے نقصانات سے بچ سکتے ہیں ، ڈیم تعمیر کرکے ہم بارشوں کے پانی کو قیمتی اثاثہ بنا سکتے ہیں،پاکستان میں ڈیمزکی تعمیر ناگزیر ہے ، اپنے دور حکومت میں دس ڈیمز بنانے کا پلان بنایا تھا، متعلقہ انتظامیہ ہر متاثرہ شخص تک رسائی ممکن بنائے ،نقصانات کا ازالہ کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے ۔عمران خان نے پارٹی کے رضاکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیلاب متاثرہ افراد کی مدد اور خدمت کریں۔ ہم سب کو سیلاب زدگان کی خدمت کرنی چاہیے، مشکل کی اس گھڑی میں انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، میں پلان بنا رہا ہوں کہ سروے کر کے متاثرین کی امداد کرسکوں۔بعد ازاں عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے ساتھ ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے سیلاب سے تباہ شدہ علاقوں کو دیکھنے گئے۔ تباہی لامتناہی ہے۔ وزیراعلیٰ کے ساتھ بات چیت کی کس طرح متاثرین کے لیے امداد کے پیمانے اور رفتار کو بہتر بنایا جائے، بچوں سمیت بیماری کے پھیلائو کیخلاف احتجاجی تدابیر کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ میں نے ٹانک اور ڈی آئی خان میں جو سیلاب دیکھا اس سے ظاہر ہوتا ہے پاکستان کس چیلنج کا سامنا کر رہا ہے کیونکہ ملک بھر کے دیگر کئی علاقوں میں بھی یہی صورتحال ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں