حالیہ سیلابی صورتحال نے تباہی مچا دی، 2004کے بدترین سیلاب کا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا

لاہور(پی این آئی) رواں سال کے سیلاب نے 2004 کے بدترین سیلاب کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ، سیلاب کے باعث رواں سال ملک کی زرعی پیداوار میں 20 فیصد تک کمی کا خدشہ، اموات کی تعداد 1 ہزار سے زائد ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مون سون بارشوں کے ابتدائی سپیل نے صوبہ بلوچستان کو سب سے زیادہ متاثر کیا جبکہ حالیہ بارشوں نے جنوبی پنجاب اور سندھ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

 

 

سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور چھتیں گرنے سمیت دیگر واقعات میں اب تک ملک بھر میں 340 بچوں اور 211 خواتین سمیت 1003جاں بحق ہو چکے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ملک بھر میں 320 دکانیں اور 139 بڑی مارکیٹیں تباہ ہو گئیں، ملک بھر میں بارش اور سیلاب سے ہلاک اور متاثر ہونے والے مویشیوں کی تعداد 15 لاکھ سے زیادہ ہو گئی۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمہ دار وفاقی اور صوبائی اداروں سے حاصل کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق بارش اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں تقریباً 2 کروڑ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں، جبکہ 30 لاکھ متاثرین کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔رواں سال کی بارش اور سیلاب کے باعث ملکی زراعت کو اب تک تقریباً 750ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے اور ملک کے طول و ارض میں سیلاب کے باعث 30 لاکھ ایکٹر ( 8300 مربع کلومیٹر)رقبے پر فصلیں تباہ ہو گئیں۔این ڈی ایم اے کے مطابق رواں سال کے سیلاب نے 2004کے بدترین سیلاب کا ریکارڈ بھی توڑ دیا اور رواں سال زرعی پیداوار میں 20 فیصد تک کمی کا خدشہ ہے۔

 

سیلاب نے 3 لاکھ ایکٹر پر چاول، 6 لاکھ ایکڑ پر کپاس، 3 لاکھ ایکڑ پر گنے، 6 لاکھ ایکڑ پر چنے، مکئی، پھلیاں، کالی مرچ، سرچ چنے، دالوں، کو تباہ کیا۔ سرکاری اداروں کی جانب سے فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق بارش و سیلاب نے پانچ لاکھ ٹن اسٹاک کی گئے گندم کے ذخیرے کو بھی متاثرہ کیا ہے۔پاکستان کے 34اضلاع میں تقریباً 10لاکھ گھر یا تو مکمل تباہ ہو گئے یا جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں، دریائے چناب، کابل، جہلم ، سندھ اور دیگر پہاڑی نالوں سے جنم لینے والے سیلابی ریلوں نے 3500 کلومیٹر سے زائد سڑکوں اور شاہراہوں کو تباہ یا متاثر کیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سیلاب کی وجہ سے 280کے قریب چھوٹے اور بڑے پل زمین بوس ہو گئے یا سیلابی ریلوں میں بہہ گئے، تباہ ہونے والوں پلوں میں 21 ریلوے کے پل بھی شامل ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں