رانا ثنا اللہ کو کس شہر سے گرفتار کریں گے؟ اعلان کر دیا گیا

لاہور (پی این آئی) فواد چوہدری نے بھی رانا ثناء اللہ کی گرفتاری ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گیا کہ رانا ثنا اللہ دہشتگردی کیس میں گجرات میں گرفتار ہو جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے پاکستان کو سری لنکا بننے سے روکا ہوا ہے، وہ واحد شخص ہے جس کی آواز ملک بھر میں سنی جاتی ہے، نواز شریف عمران خان کے قد کے لیڈر نہیں ہیں۔ اس سے قبل مونس الہٰی نے وفاقی وزیر داخلہ کی گرفتاری کا عندیہ دیا۔ پاکستان مسلم لیگ ق کے ایم این اے اور سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ آپ ہمارے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف جھوٹے مقدمے بناتے ہو، آپ کے خلاف پاکستانی عوام نے سچا مقدمہ بنایا ہے، گرفتاری عنقریب۔ مونس الہٰی کا یہ بیان پنجاب کے وزیر داخلہ کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا جس میں رانا ثناء اللہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی اطلاع دی گئی۔ وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) ہاشم ڈوگر کا بتانا ہے کہ گجرات کے تھانہ انڈسٹریل ایریا میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف معزز عدلیہ اور سرکاری افسران کو ڈرانے دھمکانے کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

یہ انتہائی سنگین الزامات ہیں اور آئین اور قانون کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ،مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز،سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق مقامی وکیل علی اعجاز بٹر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی۔ توہین عدالت کی درخواست میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ کو بھی فریق بنایا گیا،درخواست کے ساتھ مریم نواز کی 25 جولائی کی پریس کانفرنس کا ٹرانسکرپٹ بھی جمع کرایا گیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ مریم نواز اور دیگر کو پاکستان کے اداروں اور عدلیہ کا احترام نہیں،بدقسمتی سے یہ لوگ حکومتی معاملات بھی چلا رہے ہیں۔

درخوست میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کی اور ان بیانات کے ذریعے نظام انصاف کی ساکھ پر سوال اٹھا کرعوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی گئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیئرمین پیمرا کو عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنسز کا ٹرانسکرپٹ جمع کرانے کی ہدایت کی جائے جبکہ مریم نواز اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں