اسلام آباد (پی این آئی) خاتون جج زیبا چوہدری، آئی جی اور ڈی آئی جی پولیس کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے جبکہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کے باوجود ریلی نکالنے کے خلاف درج مقدمے میں بھی ضمانت منظور ہو گئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پیش ہوئے اور ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست دائر کی۔ عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت یکم ستمبر تک منظور کر لی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کی۔
ڈسٹرکٹ کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ جو بھی فیصلے کر رہے ہیں اور کروا رہے ہیں اُن کو ملک کا سوچنا چاہیے۔جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے بعد واپس جاتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ ساری دنیا میں اس وقت پاکستان کا مذاق اڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز گِل پر جنسی تشدد ہوتا ہے میں کہوں کہ لیگل ایکشن لوں گا تو دہشتگردی کا کیس لگ جاتا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مجسٹریٹ نے تشدد ہوتے ہوئے شہباز گِل کو واپس پولیس کے پاس بھیج دیا،
اس پر اگر میں لیگل ایکشن لینے کا کہتا ہوں تو مجھ پر دہشتگردی کا کیس لگ جاتا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ساری دنیا میں یہ خبر گئی، ایسا لگا کہ پاکستان بنانا ری پبلک ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑی جماعت کے سربراہ کو اس کیس پر گرفتاری کی کوشش کر رہے ہیں، یہ تحریک انصاف کی طاقت سے خوفزدہ ہیں، تاریخ میں اتنے بڑے جلسے نہیں ہوئے۔عمران خان نے مزید کہا کہ خوف کی وجہ سے ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے، اپنی ذات کو بچانے کے لیے یہ پاکستان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں