اسلام آباد (آئی این پی )قومی اسمبلی کی نشست این اے-75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے دوران دھاندلی کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنمائوں فردوس عاشق اعوان، عثمان ڈار سمیت 6 افراد کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔الیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر نعیم الرحمن نے نوٹس جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنمائوں کو 30 اگست کو طلب کر لیا ہے، جن میں عثمان ڈار، فردوس عاشق اعوان، عمر ڈار اور کاروباری شخصیات عارف سونی، اقبال سونی اور آصف سونی شامل ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماوں کو الیکشن کمیشن کی جانب سے انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔الیکشن کمیشن نے نوٹس میں کہا ہے کہ ضمنی انتخاب میں ڈی پی او آفس میں اجلاس پر وضاحت کے لیے طلب کیا گیا ہے کیونکہ پی ٹی آئی رہنماوں پر 20 پریذائیڈنگ افسران میں 3 لاکھ روپے تقسیم کرنے کا الزام ہے۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماں پر انتخابی عمل رکوانے اور دھاندلی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے نوٹس میں کہا کہ ضمنی انتخاب کے دوران بدعنوانی کے عمل میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے خلاف الیکشن کمیشن نے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کی تھی۔نوٹس کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ سے یہ بات سامنے آئی کہ 17 فروری 2021 کو ضلعی پولیس افسر کے دفتر میں ہونے والے اجلاس میں 6 افراد موجود تھے، جن میں پولیس افسران، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کے افسران بھی شامل تھے۔یاد رہے کہ 19 فروری 2021 کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 (سیالکوٹ فور) میں ہونے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن کے انتقال پر خالی نشست میں ضمنی انتخاب کے دوران پرتشدد واقعات پیش آئے تھے اور فائرنگ کے واقعے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔اسی طرح 20 پریزائیڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمراہ لاپتا بھی ہوگئے تھے جو اگلے روز صبح 6 بجے آر او دفتر پہنچے تھے۔
ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیر ضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیر حتمی نتیجے کے اعلان سے روک دیا تھا۔مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔جس پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بناتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا اور 18 مارچ کو حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم دیا تھا۔جس پر اس ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔درخواست میں انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صورتحال اور حقائق کو بالکل فراموش کرتے ہوئے فیصلہ کیا جو ‘واضح طور پر غیر منصفانہ اور غیر قانونی’ ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں ہے۔بعد ازاں 25 مارچ 2021 کو سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ضمنی انتخاب کو ملتوی کرنے کا حکم دے دیا تھا، جس کے بعد ضمنی انتخاب کی تاریخ بڑھا کر 10 اپریل کردی گئی تھی۔2 اپریل 2021کو سپریم کورٹ نے حلقے میں دوبارہ ضمنی انتخاب کرانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کی درخواست مسترد کردی تھی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں