اسلام آباد(پی این آئی)قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نے ڈیم فنڈ کے حوالے سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو طلب کر لیا ہے۔ منگل کو اجلاس کے دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ڈیم فنڈز پر بریفنگ کے لیے بلایا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم نے اجلاس کے دوران کہا کہ ’سابق چیف جسٹس ثاقب نثار متنازع ہیں۔
‘ کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے کہا کہ ’ڈیم فنڈ سے متعلق اشتہارات پر 14 ارب خرچ اور 9 ارب اکٹھے ہوئے، بتایا جائے کہ فنڈ ڈیمز پر استعمال کیوں نہیں ہو رہا۔ ہم ججز کو دھمکیاں تو نہیں دے رہے۔‘ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’ڈیم فنڈ سے متعلق انکوائری ہونی چاہیے۔‘ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پہلی بار نئے تعینات ہونے والے چیئرمین نیب آفتاب سلطان شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ ’کمیٹی نے نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ نیب سے کوئی چیز پوچھتے ہیں تو یہ لوگ عدالت چلے جاتے ہیں۔ آپ کا ادارہ آئینی خلاف ورزیاں کرتا ہے۔‘ چیئرمین نیب نے کہا کہ ’آپ نے اثاثے ظاہر کرنے کی بات کی ہے۔ نیب افسران اثاثے ظاہر کرتے ہیں لیکن وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں بند رہتے ہیں۔ فائلیں تب کھلتی ہیں جب کوئی انکوائری کرنی ہو۔
‘ پی اے سی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سیاستدانوں کے اثاثے پبلک دستاویز بن جاتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو جمع کروائے گئے اثاثے پبلک کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نور عالم نے کہا کہ ’ہم نے آئین کے تحت اثاثے مانگے، کیوں نہیں ملے؟ آئین سے کوئی بالاتر نہیں ہے۔‘ پی اے سی کے رکن مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’نیب افسران کے اثاثے جمع کروانے میں کیا حرج ہے؟‘ چیئرمین نیب نے کہا کہ ’اثاثوں سے متعلق میرا موقف وہی رہے گا۔ جو سلوک باقی سول سرونٹس کے ساتھ ہوتا ہے وہ ہمارے ساتھ بھی کریں۔‘ جس پر نور عالم خان نے جواب دیا کہ ’نیب ایک سول ادارہ ہے کوئی حساس ادارہ نہیں، ہم سب اثاثے جمع کرواتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔‘ چیئرمین نیب نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے رولز تبدیل کر دیں۔ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن صرف نیب کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔‘ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ مجھے گزشتہ چار سال کی اثاثوں کی تفصیلات چاہئیں، جس پر چیئرمین نیب نے تین سال کی اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی یقین دہانی کروا دی۔
پی اے سی کے اجلاس کے دوران چیئرمین نیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔ چیئرمین نیب نے بتایا کہ 2013 سے 2018 تک عمران خان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ عمران خان نے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر 156 گھنٹے استعمال کیا۔ ہیلی کاپٹر کے استعمال پر 7 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی۔ نیب اس کی ریکوری کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ’وصولی خیبر پختونخوا حکومت سے نہیں، ہیلی کاپٹر استعمال کرنے والے سے کریں۔ چیئرمین نیب الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔‘ چیئرمین نیب نے کہا کہ ’مجموعی طور پر 1 ہزار 8 سو افراد نے ہیلی کاپٹر پر سفر کیا۔ 2012 سے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔ خیبرپختونخوا کی حکومت نے مجموعی طور پر 30 کروڑ روپے سے زائد رقم وصول کرنی ہے۔ پی اے سی نے عمران خان اور 1800 افراد سے ریکوری کی ہدایت کر دی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں