اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف نے جلد الیکشن کرانے کیلئے مزید دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے، پارٹی قیادت کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کرے گی، عمران خان شیڈول کے مطابق ملک بھر میں جلسے کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیرصدارت پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں سیاسی صورتحال اورآئندہ الیکشن کیلئے دباؤ بڑھانے، جلسوں سمیت کئی سیاسی امور پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف نے جلد الیکشن کرانے کیلئے مزید دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے پارٹی قیادت کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کرے گی۔ اجلاس میں عمران خان کے جلسوں اور سیاسی سرگرمیوں سے متعلق بھی حکمت عملی بنائی گئی،جس کے تحت عمران خان شیڈول کے مطابق ملک بھر میں جلسے کریں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ پاکستانی قوم کس کے ساتھ کھڑی ہے، نہ پہلے کسی کے دباؤ میں آیا اور نہ اب دباؤ میں آؤں گا،ملک کا نظام بہتر کرنے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اسی طرح جیو نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ ملاقات میں عمران خان کیخلاف وفاقی حکومت کے دہشت گردی کے مقدمے سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔اس موقع پر مونس الٰہی نے پی ٹی آئی سربراہ کو موجودہ صورتحال میں مسلم لیگ ق کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکانے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، عدالت نے عمران خان کو 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاملے پر تین سے زائد ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دینے کا فصلہ کیا ہے،عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل روسٹرم پر آگئے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ عمران خان نے جج کا نام لیکر دھکمی دی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ بہت غیرمناسب ریمارکس دئیے گئے۔عدالت نے پیمرا سے عمران خان کی تقریر کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ نوٹس عمران خان کو پہنچایا جائے،اگر ریاستی ادارے کام نہیں کریں تو ملک کیسے چلے گا،ان لوگوں کو لگ رہا ہے کہ ان کا کوئی کچھ نہیں کر سکتا؟ زیر سماعت کیسز میں تو عدالت بھی مداخلت نہیں کر سکتی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے قرار دیا کہ جو شخص ملک کا وزیر اعظم رہا ہو کیا اس سے ایسے بیانات کی توقع کرنی چاہیے۔جو عدالت کام کرے یا کسی کیخلاف فیصلہ دے تو سب اس کیخلاف تقریریں شروع کریں گے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں