نتائج کی کوئی پرواہ نہیں، نواز شریف کا پاکستان واپسی کا فیصلہ

لاہور(پی این آئی) پاکستا ن مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما و وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نوازشریف نتائج سے بے پرواہ ہوکر واپس آرہے ہیں، نواز شریف کے ساتھ ناانصافیوں کا مداوا نہ کیا گیا تو قوم برداشت نہیں کرے گی۔

 

 

پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس ریاست کو بچانے کیلئے سیاست کی قربانی دی وہ قربانی مکمل نہیں ہے،قربانی اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جو معیشت کو اس حال تک پہنچانے والے لوگوں کے کردار کو بے نقاب نہیں کریں گے،75سالوں کی سازش کرنے والوں کو کٹہرے میں نہیں لاتے اس وقت تک قربانی مکمل نہیں ہو سکتی،2017میں چلتے پھرتے پھلتے پھولتے پاکستان کو کس نے ڈبویا کس نے اس حال تک پہنچا دیا، آج کے وزیر اعلی پرویز الٰہی جو سپیکر تھے بطور سپیکر کہاکہ میری جماعت کو توڑ کر پی ٹی آئی کو بنایا جا رہاتھا، ایک ادارے نے پرویز الٰہی کو حصہ دینے کی بات کی تھی وزیر اعلی لگنے کے بعد کو سہولت کاری سرکاری وسائل استعمال کرکے عمران خان کو دے رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان 2002سے 2006تک ایک بات کرتے پرویز مشرف کے ہوتے ہوئے نوازشریف کو عدلیہ سے انصاف نہیں ملے گا ،عمران خان نے اقتدار میں آکر کر بدلے لئے ،نوکری سے اترتے ہی کہا کہ جج اور جرنیل بند کمروں میں فیصلے کرتے ہیں،عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے نے نہیں بلکہ بوٹوں والوں نے شہباز گل پر تشدد کیا ،فواد چودھری کس کو گالی دے رہا ہے ۔

 

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملعون سلمان رشدی کی حمایت میں بات کہی تو ایمان اتنے بھی کمزور نہیں جو آواز بھی نہ اٹھا سکیں لیکن اس پر بات کرنا گناہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لائیو کو ریج روکنے سے بات آگے نکل گئی ہے ،اگر تین دفعہ کا وزیر اعظم نواز شریف بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل ہو سکتا ہے تو کون ہے توجو عمران خان کو شہ خانہ کی چوری ثابت ہونے پر نااہل نہیں کررہے ،کیا نااہلی کیلئے آٹھ سال انتظار کرنا ہوگا ،ہمیں پاکستان کا درد ہے اداروں پر انگلیاں اٹھتی ہیں تو تکلیف ہوتی ہے، ریاست میں بیٹھے لوگ اپنے تحفظ کیلئے ذرائع استعمال کرتے ہیں ریاست کیلئے نہیں کرتے۔ ریاست شخصیات کو دیکھ کر فیصلے نہیں کرتی،ریاستی ادارے اگر نوٹس لیتے ہیں سترویں سکیل کی پوسٹنگ پر نوٹس ہو سکتا ہے تو پچیس جولائی کی کیسز کیسے ختم ہو سکتے ہیں،پانچ سال گزرنے کے باوجود تاریخیں بھگت رہے ہیں ،کیا عمران خان اور عارف علوی دھرنے کے دوران اداروں پر حملہ کروانے کا درس نہیں دیتے ہیں،جسٹس شوکت صدیقی کہتے ہیں ثاقب نثار اورآصف سعید کھوسہ کس سے ملتے یا ہدایت لیتے رہے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ جسٹس سیٹھ وقار اور جسٹس ارشد ملک فوت ہوگئے کیا کسی کے فوت ہونے کاانتظار کیاجا رہاہے،جسٹس شوکت صدیقی جو بات کررہے ہیں تو اس پر کیوں پوچھا نہیں ،آج بھی اگر کوئی کہے راولپنڈی والی گفتگو پر گرفتار کیا تو سب سے پہلے توشہ خانہ ،کرپشن اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سزا دی جائے، نوازشریف بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل ہے تو کون ہے جو عمران خان کو گرفتاری سے بچا رہاہے،ڈوری کہیں اور سے ہل رہی ہے ،اکا دکا شخص ہے جو ڈوری ادھر ادھر کررہا ہے،ریاست کو للکارنے والا کھلے عام پھرے ایسا نہیں ہو سکتا ،ہم ریاست کے مفاد کے لئے بولیں گے ،اب ریاستی اداروں کو آزاد کرنے کیلئے بولیں گے،اداروں و سیاسی جماعتوں میں میر جعفر و صادق کا کردار ادا کرکے عمران خان نے وزیر اعظم کی نوکری کی۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف جو کچھ بقول جسٹس شوکت صدیقی اگر نوازشریف کے ساتھ نا انصافی کا مداوا نہ کیا عمران خان کے کٹہرے میں رکاوٹیں کھڑی کیں تو قوم برداشت نہیں کرے گی،بتا رہے ہیں نتائج سے بے پرواہ ہوکر نوازشریف پاکستان آ رہے ہیں۔

 

 

بتا رہے ہیں عدالتوں میں جو انصافیاں ہوئیں جسٹس شوکت صدیقی کی بات سنی جائے،لیول پلینگ فیلڈ دی جائے ،حاصل بزنجو ،اسفندیار ولی، مریم نواز یا فضل الرحمن کی آواز دبائے جائے گی توقوم برداشت نہیں کرے گی،اگر حاصل بزنجو نے میڈیا پر محرومیوں کا تذکرہ کیا جو تکلیفیں ہیں ان کا تذکرہ کیا تو لوگ حاصل بزنجو کے پیچھے کھڑے ہو جائیں گے ،ریاست کیلئے سیاست کی قربانی تب قبول ہوگی جب عمران خان سمیت تمام مہروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمرانی فتنہ ختم کرکے نظریہ نوازشریف نہیں لایاجائے گا تو ترقی نہیں ہوگی، اگر کسی پر تشدد ہوا تو غلط ہوا اگر فیک ویڈیو ہے تو غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمرانی کرپشن کا قوم کو بتایا جائے ،باہر سے پیسہ ہے تو کیاقومی راز فروخت کئے،عمران خان کی ریکارڈنگ چلائی جا رہی ہے لیکن نواز شریف اور مریم نواز پر تو مکمل پابندی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے درجنوں لوگ نااہل ہو سکتے ہیں تو عمران خان کیوں نااہل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ جو بات کرتے ہیں نومبر سے پہلے انتخابات ہونے چاہئیںوگرنہ قیامت آ جائے گی یہ کون کہتا ہے ۔

 

 

ریاست کیلئے سیاست کی قربانی پر شک کیا جا رہا ہے،کس طرح پنجاب کی حکومت بنائی اور کیوں گرائی ،آج اسلام آباد و بنی گالہ میں افرادی قوت استعمال ہوتی ہے تو وہ پنجاب کے وسائل سے ہوتی ہے ،اگر کسی کو بے بنیاد مقدمے بنانے ہیں تو شوق پورا کر لیں ایسا جواب دیں گے نانی یا د آجائے گی ،اگر ریاستی اداروں میں بیٹھے لوگوں نے آئین کے مطابق کام نہ کیا تو پھر ہمیں کچھ کرنا پڑے گا، عوام کو ظلم و زیادتی سے بچائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں