اسلام آباد(پی این آئی) الیکشن کمیشن نے چودھری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے ہٹانے اور انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ یہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے چوہدری شجاعت کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ چوہدری شجاعت کے وکیل نے دلائل دیئے کہ پارٹی صدارت سے متعلق کیس الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے،
صرف سنٹرل ورکنگ کمیٹی کو عہدیدار کے خلاف تادیبی کارروائی کا حق حاصل ہے، سنٹرل ورکنگ کمیٹی تشکیل ہی نہیں دی گئی، دوسرے گروپ نے ق لیگ پنجاب کے دفتر پر قبضہ کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے استفسار پر پرویز الہیٰ کے وکیل نے بتایا کہ پارٹی آئین کے مطابق سینٹرل ورکنگ کمیٹی 200 ارکان پر مشتمل ہوتی ہے، پارٹی عہدیدار کو ہٹانے یا الیکشن کے فیصلے کے خلاف پارٹی کونسل سے رجوع کرنا چاہئے تھا۔ کامل علی آغا کے وکیل نے دلائل دیئے کہ کسی سیاسی جماعت کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں ہے، درخواست گزار کو ایسے فورم پر جانا چاہئے جہاں شواہد ریکارڈ کیے جا سکیں۔ الیکشن کمیشن نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چودھری شافع اورچودھری سالک نے کہا امید ہے فیصلہ انصاف پرمبنی ہوگا۔ پرویزالہیٰ سے مذاکرات کے سوال پرچودھری سالک نے کہا کہ ہماری طرف سے دروازے کیا کھڑکیاں بھی کھلی ہوئی ہیں۔ کامل علی آغا نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں بنتا،، امید ہے کہ چوہدری شجاعت کی درخواست خارج کر دی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں