اسلام آباد (پی این آئی) معروف صحافی جاوید چودھری نے اپنے یو ٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کے بارے میں پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ ان پر زیادہ پریشر نہ ڈالا جائے، اب پارٹی مان رہی ہے کہ انہوں نے جو کہا غلط کہا۔ ساتھ ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ شہباز گل کو زیادہ تکلیف نہیں ہونی چاہیے، اور اس کے لئے وہ ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔
سوال یہ ہے شہباز گل صاحب اچانک ان کے لئے اہم کیوں ہو گئے وہ اہم اس لئے ہو گئے کہ جو ان کی پہلی اسٹیٹمنٹ تھی وہ بڑی خوفناک تھی اگر وہ اسٹیٹمنٹ کو وہ 164 کروا لیتے ہیں اور مجسٹریٹ کے سامنے کھڑے ہو کر وہ یہی کہہ دیتے ہیں کہ میں نے یہ درست کہا ہے جو بھی کہا ہے اور ہوش و حواس میں کہا ہے میں کسی پریشر میں نہیں تھا تو پھر عمران خان کے لئے وہ کافی ہو گا پھر عمران خان کی گرفتاری زیادہ دور نہیں ہو گی، پھر ان کے اوپر بھی بغاوت کا کیس ہو جائے گا، اداروں کے اندر رخت پیدا کرنے کا کیس بھی ہو جائے گا ان کے اوپر، جب وہ کیس ہو جائے گا تو وہ بڑا خوفناک ہو گا، معروف صحافی نے کہا کہ اگر عمران خان پر یہ کیس ہو جاتا ہے تو ان کو رکھا کہاں پر جائے گا، کیونکہ اسلام آباد تو جیل ہے نہیں، انہیں یا تو خیبرپختونخوا بھیجنا پڑے گا یا پھر پنجاب بھیجنا پڑے گا یا پھر انہیں بلوچستان بھیجا جائے گا، تینوں جگہ پر عمران خان بالکل کمفرٹیبل ہیں۔
معروف صحافی جاوید چودھری نے کہاکہ آج احسن اقبال صاحب نے کہا کہ عمران خان کو لانڈھی جیل میں رکھیں گے، معروف صحافی نے کہا کہ لانڈھی جیل کے اندر ایک وی آئی پی روم ہے۔جہاں پر آصف علی زرداری بھی رہے تھے اور اب اس روم کے اندر اب سفیدیاں کرکے اسے بہتر بنایا جا رہا ہے وہاں پر آصف علی زرداری صاحب نے جو اے سی لگوایا تھا وہ اتارا جا رہا ہے کیونکہ عمران خان صاحب یہ کہتے تھے کہ میں تو کسی ملزم کو کسی اے سی والے کمرے میں نہیں رہنے دوں گا تو اب اے سی اتار کر اس کمرے کو سیدھا کیا جا رہا ہے تو آپ خود اندازہ لگائیں کہ گورنمنٹ کے عزائم کیا ہیں۔ معروف صحافی نے کہا کہ شہباز گل پولیس سے بچنا چاہ رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی ان کو بچانا چاہ رہی ہے لیکن حکومت اپنے عزائم میں پختہ ہے اور میرا خیال ہے کہ آنے والے دن شہباز گل اور پی ٹی آئی کے لئے مشکل ہوں گے۔ دوسری جانب سینئراینکرپرسن حامد میر نے اپنے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بدلتی صورتحال میں ان کے ذہن میں ایک سوال آیا ہے کہ اسلام آباد میں تو جیل نہیں ہے پنجاب میں پرویز الٰہی کی حکومت ہے خیبر پختونخوا میں محمود خان کی حکومت ہے اگروفاقی حکومت نے عمران خان کو گرفتار کر لیا تو کہاں رکھیں گے؟
تو پروگرام میں شریک احسن اقبال نے جھٹ سے جواب میں کہا لانڈھی جیل کراچی میں، اس جواب پر پروگرام میں قہقہے بلند ہوگئے ، وفاقی وزیر احسن اقبال نے پروگرام کے دوران یہ واضح کیا کہ پنجاب حکومت ، وفاقی حکومت کے احکامات ماننے کی پابند ہے ، ورنہ ان کے پاس گورنر راج لگانے کا حق موجود ہے ،یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل بھی اس وقت پابند سلاسل ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں