وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزرا کیوں پھٹ پڑے؟ اصل وجہ سامنے آگئی

اسلام آباد (پی این آئی)وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزراء کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہو گیا جس میں مختلف امور پر بریفنگ دی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف پرپابندی کا ڈکلئیریشن پیش نہیں ہوا جب کہ کابینہ نے گذشتہ اجلاس میں وزارت قانون کو ڈکلئیریشن لانے کی ہدایت کی تھی۔

وفاقی کابینہ کو موسمیاتی تبدیلی پر بحران سے متعلق بریفنگ دی گئی جس کے بعد کابینہ نے موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا۔کابینہ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان کے قیام کی سمری بھی موخر کر دی۔علاوہ ازیں اجلاس میں وزراء نے موقف اختیار کیا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی یہاں اضافہ ہو رہا ہے۔وفاقی وزراء نے قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔اجلاس کے دوران وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل وزراء کو مطمئن نہ کر سکے۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن)کے نائب صدر مریم نواز نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مسترد کر دیا۔نواز شریف نے پٹرول کی قیمت میں اضافے کے فیصلے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں۔گزشتہ رات حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 6 روپے 72 پیسیہ ضافہ کردیا تھا جس کے بعد نئی قیمت 233 روپے 91 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی ،ہائی اسپیڈ ڈیزل 51 پیسے سستا ہونے کے بعد 244 روپے 44 پیسے کا ہوگیا تھا۔

وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں اور ایکسچینج ریٹ میں ہونے والی ردوبدل کی روشنی میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی تبدیلی کے اثرات عوام تک منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم عالمی منڈی میں تیل کی کم ہوتی قیمتوں اور ملک میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں بہتری اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کے دعوے کے باوجود قیمتیں بڑھانے پر حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں