اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے سابق معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر سمیت10 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دے دی، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 22 لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے اور 3 افراد کو ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی منظوری دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، وزراتِ موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ گلوبل وارمنگ گیسوں کے فضا میں اخراج میں ہمارا حصہ دنیا کا صرف ایک فیصد بنتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق کابینہ نے جنگی بنیادوں پر رین ہاروسٹنگ کی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلام آباد میں اس منصوبے کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر اجراء کرنے کی تجویز بھی زیرِغور آئی، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے اقدامات اور سفارشات کیلئے وفاقی وزیر شیری رحمان کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔کمیٹی میں متعلقہ وزارتوں کے وزراء بھی شامل ہوں گے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، پانی اور خوراک کا تحفظ تینوں ایک دوسرے سے منسلک چیلنجز ہیں، ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو ان کے اثرات سے بچانے کیلیے اقدامات کی ضرورت ہے، حکومت کو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے متوقع مسائل کا بخوبی ادراک ہے، اس مسئلہ کا حل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اجلاس میں دِیت کی کم ازکم حد 30 ہزار 630 گرام چاندی کے برابر مقرر کرنے کی منظوری دی گئی، دِیت کی کم ازکم حد 43لاکھ روپے کے برابرمقرر کردی گئی ہے۔ وفاقی کابینہ نے 35 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری متفقہ طور پر مسترد کردی ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے 10 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے اور 22 لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں