لاہور (پی این آئی) گرفتاریوں کا ڈر، مسلم لیگ ن کے متعدد رہنما لاہور چھوڑ گئے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے شہباز گل کو گرفتار کیے جانے کے بعد پنجاب حکومت بھی متحرک ہو چکی۔تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی صوبائی حکومت نے 25 مئی کے واقعات کے تناظر میں کاروائیوں تیز کر دی ہیں۔
اس سلسلے میں ایک جانب پنجاب پولیس کے اہلکاروں کیخلاف کاروائیاں کی جا رہی ہیں، تو دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنماوں کیخلاف بھی ایکشن شروع کر دیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی کاروائیوں کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنماوں کو اپنی گرفتاریوں کا ڈر ہے، اسی باعث ن لیگ کے متعدد رہنما لاہور چھوڑ گئے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ اس وقت ن لیگ کے متعدد اہم رہنما اسلام آباد میں موجود ہیں۔اس حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کی جانب سے بھی پنجاب حکومت پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پنجاب میں کسی اپوزیشن کیخلاف کوئی ثبوت سامنے نہیں رکھا گیا ہے،رانا ثنااللہ کیخلاف منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، جبکہ ہماری قیادت نے سختیاں برداشت کی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ شہباز گل کی گرفتاری سے کوئی قیامت نہیں آئی،ہم نے جیلیں کاٹیں لیکن آپ کی طرح رونا دھونا نہیں کیا، جھوٹے مقدمات کا ڈٹ کے مقابلہ کروں گا،پی ٹی آئی شوق سے جھوٹے مقدمے کرے،ایک آڈیو ہے جو پورے ملک کے سامنے ہے،وزیراعلیٰ پنجاب لوگوں کو پھانسیاں دینے کی باتیں کررہے ہیں۔
یہاں واضح رہے کہ ہفتے کے روز لاہور جلسے میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ تم سن لو! تم جیل کے پیچھے جانے والے ہو، تمہیں ضرور پھانسی ہو گی، میرے دل میں بات اتر گئی جب میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا 25 مئی کو گولیاں چل رہی تھیں، اس وقت حاملہ خاتون پر بھی تشدد کیا گیا، اللہ کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں، ہم کیس لانے والے ہیں، مجھے اللہ پر پورا یقین ہے رانا ثناء اللہ کو پھانسی کی سزا ہو گی، عمران خان صاحب چاہیں تو بیشک ان کو عمر قید کی سزا سنا دیں، اب شریف خاندان کے لوگ نہیں بچیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں