اسلام آباد/استنبول (آئی این پی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے جو جرم کیاہے اس میں پاکستان کی مسلح افواج کو چیلنج کیا ہے، فوج کے اندرونی معاملات میں مداخلت یا اکسانا انارکی ہے ، یہ سنگین ترین جرم ہے، یہ فوج کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف بھی سنگین ترین جرم ہے،عمران خان نے شہباز گل کے بیان کواب تک مسترد نہیں کیا ،
عمران خان شہباز گل کو چھڑوانے کے لئے پولیس اسٹیشن نہیں گئے ، ٹشو پیپر کی طرح بیان پڑھوایا اور پھر ڈسبین میں پھینک دیا ، اگر فوج کی جانب سے شہباز گل کو ملٹری کورٹ نے پیش کرنے کے لئے مانگا گیاتو حکومت اس پر وزارت قانون کی جانب سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کرے گی ،اگر شہباز گل کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں بنتا ہوگا تو ضرور دینگے ،مسلم لیگ ن نے سب سے زیادہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کی ہے لیکن شہباز گل کی طرح بیان نہیں دیا ، ن لیگ پہلے بھی فوج کی سیاست کے میں مداخلت کی مخالفت کرتی تھی اور آج بھی کرتی ہے، فوج کی سیاست میں مداخلت پر تنقید کا حق ہر کسی کو حاصل ہے لیکن فوج کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال درست نہیں ہے۔جمعہ کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل نے جو جرم کیاہے اس میں پاکستان کی مسلح افواج کو چیلنج کیا ہے ، اکسانے کی کوشش کی ہے ۔ یہ آئین و قانون کے خلاف ہے ، ہمیں یہ فرق جاننا ضروری ہے کہ فوج یا اداروں پر تنقید دوسری چیز ہے اور فوج کے اندرونی معاملات میں مداخلت یا اکسانے انارکی ہے ، سنگین ترین جرم ہے جو صرف فوج کے خلاف نہیں ، ریاست کے خلاف بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے لوگوں کو عدالت سے دس سے بارہ جسمانی ریمانڈ دیا جاتا تھا دو ماہ تک جسمانی ریمانڈ میں بھی لوگ رہے ہیں ۔ ضمانت کی اپیلیں کئی مہینے تک موخر ہوتی رہیں ہیں مگر آج دو دن میں جوڈیشل ریمانڈ ہو جائے تو اس سے زیادہ سرخ انصاف کیا ہو سکتا ہے ۔ آج عدلیہ آزاد ہے لیکن ہمارے وقت میں عدلیہ تو مجبور تھی ۔
احسن اقبال نے کہا کہ اگر شہباز گل پر پولیس کی جانب سے کوئی تشدد ہوا ہوتا تو عدالت ان کا دوبارہ میڈیکل کروانے کا حکم جاری کر سکتی تھی لیکن ایسا کوئی حکم نہیں دیا جس سے ظاہر ہے کہ ان پر کوئی تشدد نہیں ہوا ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ پولیس میڈیکل کے بعد شہباز گل نے خود کوئی رگڑ لگا لیا ہو جو جعلسازی کریں کیونکہ اس سے پہلے بھی تحریک انصاف نے کہا کہ انہیں گرفتار کرتے ہوئے کپڑے پھاڑے گئے ہیں لیکن جب سی سی وی کی فوٹیج سامنے آئی تو دیکھا گیا کہ شہباز گل آرم سے گاڑی میں جا رہے تھے اور انہوں نے اتنا بڑا ناٹک کیا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز گل کے بیان پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اپنی پارٹی سے بھی کہا ہے کہ سب اس عمل سے لاتعلقی کا اعلان کریں لیکن ابھی تک عمران خان نے شہباز گل کے بیان کو مسترد نہیں کیا ہے نا ہی اس کے حق میں کوئی بیان دیا ہے ۔ عمران خان نے شہباز گل کو چھڑوانے کے لئے پولیس اسٹیشن نہیں گئے بلکہ ان سے ٹشو پیپر کی طرح بیان پڑھ وایا اور پھر ڈسبین میں پھینک دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے سب سے زیادہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کی ہے لیکن شہباز گل کی طرح بیان نہیں دیا ۔ ن لیگ پہلے بھی فوج کی سیاست کے میں مداخلت کی مخالفت کرتی تھی اور آج بھی کرتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم پاکستانی فوج کے خلاف ہیں پاک فوج ریاست کی ریڑھ کی ہڈی ہے ۔ اس میں کوئی ڈسپلن خراب کریں گے تو سیاسی مقاصد کے لئے تقسیم کریں گے تو یہ ریاست کے خلاف سنگین جرم تصور ہو گا ۔ جس پر حکومت کارروائی کا حق رکھتی ہے ۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کی گرفتاری پر وضاحت ترجمان اسلام آباد پولیس دے سکتی ہے ہماری حکومت کی کوئی ایسی ترجیح نہیں ہے کہ ہم کسی کو بھی انتقام کا نشانہ بنائیں اگر انتقامی کارروائیوں پر یقین رکھتی تو آج آدھی سے زیادہ تحریک انصاف جیلوں میں پڑی ہوتی جیسے ہمیں ڈالا گیا تھا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ دنیا کی وہ کونسی جمہوریت ہے جو فوج کو بغاوت پر اکسانے کی بات برداشت کر سکتی ہے ۔ جمہوریت آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتی ہے لیکن یہ حق نہیں دیتی کہ آپ کو آئین و قانون اور ریاست کے اداروں میں انتشار پھیلانے کا پرمٹ دے دیا جائے ۔ میاں نواز شریف نے جب فوج پر تنقید کی انہوں نے فوج کی سیاست میں مداخلت کردار پر کی انہوں نے کبھی فوج کے اندر بغاوت اور تقسیم کا پیغام نہیں دیا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ فوج کی سیاست میں مداخلت پر تنقید کا حق ہر کسی کو حاصل ہے لیکن فوج کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال درست نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوج کی جانب سے شہباز گل کو ملٹری کورٹ نے پیش کرنے کے لئے مانگا گیاتو حکومت اس پر وزارت قانون کی جانب سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کرے گی ۔ اگر شہباز گل کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں بنتا ہوگا تو ضرور دینگے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان کی امریکا مخالف سیاست کو ایکسپوز کیا جائے خود وہ امریکا میں لابنگ کروا رہے ہیں کہ ہمیں معافی دلوا دیں ۔ اپنے ایلچی کو بھیجتے ہیں جب کہ ملک میں قوم کے جذبات کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے فوج ، عدلیہ اور ریاست کو دائو پر لگا رہے ہیں ۔ عمران خان قوم کو جواب دیں کیا انہوں نے قوم کو بیوقوف اور احمق سمجھا ہوا ہے ۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے حوالے سے جو اطلاعات آرہی ہیں وہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے ۔ 2018 میں ہماری حکومت نے ردالفساد آپریشن میں ٹی ٹی پی کو ان علاقوں سے ختم کر دیا تھا ۔ اگر آج ان علاقوں میں ایسے گروپس دوبارہ آکر کاروائیاں کر رہے ہیں تو یہ صوبائی حکومت کی ناکامی ہے ۔ صوبائی حکومت لاء اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی ان علاقوں میں دوبارہ سے گروپنک کسی معاہدے کے تحت نہیں ہو رہی ان سے مذاکرات کے حوالے سے معاملات پارلیمان میں پیش کیا گیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں نے واضح موقف رکھا کہ ان گروپس کو اسی صورت قبول کیا جائے گا جب یہ پاکستان کے آئین کو قبول کرینگے اور کسی بھی قسم کے اسلحے کے ساتھ ان کی موجودگی نہیں ہو گی ۔ مسلح جتھوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ صوبائی حکومت ٹی ٹی پی کے معاملے میں وفاق کے ساتھ مل کر کام کرے کیونکہ ہم نے دوبارہ سے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچنے نہیں دینا ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں