لاہور (پی این آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز گل کا ایک جملہ بالکل قابل اعتراض تھا جو نہیں کہنا چاہیئے تھا۔ جمعہ کے روز آن لائن سوال جواب سیشن کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر شہباز گل نے کچھ کہہ دیا اور اس میں ایک جملہ بالکل قابل اعتراض تھا جو نہیں کہنا چاہیے تھا، اس پر نجی ٹی وی کے خلاف کیسے ایکشن لے لیا، نیوز ایڈیٹر کو کیسے اٹھا لیا؟۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل نے اگر کوئی بات کی ہے تو اس میں چینل کا کیا قصور ہے؟۔ ایسا صرف اس لیے کیا گیا تاکہ ٹی وی کا منہ بند کیا جائے اور دیگر چینلز کو ڈرایا جائے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ان پر پابندی لگا کر نواز شریف کی نااہلی ختم کروانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پلان یہ ہے کہ مجھ پر پابندی لگوا کر کہا جائے کہ اگر عمران خان پر پابندی ہٹانی ہے تو نواز شریف کی نااہلی بھی ختم کی جائے۔ان کی پلاننگ ہے کہ تحریک انصاف پر سختی کرو، نجی ٹی وی پر سختی کر دی، 17 جولائی کو دھاندلی کے باوجود تحریک انصاف نے فتح حاصل کی جس کے بعد یہ گھبرا گئے اور اب یہ اپنے پلان سی پر چلے گئے ہیں۔ اس وقت تحریک انصاف کو فوج سے لڑانے کے لیے مہم چلائی جا رہی ہے، مجھے ناک آؤٹ کرنے کے لیے توشہ خانہ کیس، ممنوعہ فنڈنگ کیس چلا رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کا پلان یہ ہے کہ میری آواز کا بند کیا جائے، میرے خلاف مخالف چینلز پر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ پراپیگنڈے کے بعد مجھ پر پابندی عائد کر دی جائے۔
پھر ڈیل کی جائے کہ اگر عمران خان سے پابندی ہٹانی ہے تو جو نواز شریف کو نااہل کیا گیا ہے یہ بھی ختم کی جائے، یہ اتنا خوفناک پلان ہے کہ اس سے پاکستان کو کتنا نقصان ہوگا یہ کوئی نہیں سوچ رہا، میں کسی ڈیل کا حصہ نہ بنا نہ بن سکتا ہوں، یہ ڈیل پاکستان کی تباہی ہے یہ این آر او کی ایک قسم ہے، یہ نواز شریف کو این آر او ٹو دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پلان کے حوالے سے کل لاہور جلسے میں تفصیلات بتاوں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں