لاہور(پی این آئی) سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو بیک وقت قومی اسمبلی کے 9 حلقوں سے الیکشن میں حصہ لینے سے روکا جائے‘غیرمعروف سیاسی جماعت امن ترقی پارٹی پنجاب کے صدر میاں آصف محمود درخواست لے کر لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے. درخواست میں عمران خان، وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عمران خان نے 9 حلقوں سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے جبکہ وہ ابھی بھی رکن قومی اسمبلی ہیں۔
ان کا استعفی تاحال منظور نہیں ہوا۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان رکن قومی اسمبلی ہوتے ہوئے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے، انہیں 9 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جائے درخواست میں کہا گیا کہ ماضی میں عمران خان، بلاول بھٹو اور علیم خان نے ایک سے زیادہ حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیا، رولز میں ترمیم کر کے ایک شخص کو ایک ہی نشست سے الیکشن میں حصہ لینے کا پابند کیا جائے۔خیال رہے کہ 5 اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے 9 حلقوں میں 25 ستمبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں تمام حلقوں سے حصہ لینے کا اعلان کیا تھا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ٹی آئی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ25 ستمبر کو ہونے والے 9 قومی اسمبلی کے حلقوں کے ضمنی انتخابات میں تمام سیٹوں سے چئیرمین عمران خان خود الیکشن لڑیں گے۔قبل ازیں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر 25 ستمبر کو ضمنی انتخابات کے لیے شیڈول جاری کیا تھا الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی خالی 9 نشستوں پر براہ راست ضمنی انتخابات 25 ستمبر کو ہوں گے۔
شیڈول کے مطابق امیدواران کاغذات نامزدگی 10 اگست سے 13 اگست تک جمع کروا سکتے ہیں، کاغذات کی جانچ پڑتال 17 اگست کو کی جائے گی شیڈول کے مطابق نامزد امیدواروں کی فہرست 14 اگست کو جاری کی جائے گی اور 17 اگست کو اسکروٹنی ہوگی ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف اپیل 20 اگست تک جمع کرائی جاسکتی ہیں اور 25 اگست اپیلیٹ ٹربیونل میں فیصلہ ہوگا امیدواروں کی نظر ثانی فہرست 26 اگست کو جاری ہوگی جس کے بعد امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی 27 اگست تک واپس لے سکتے ہیں جبکہ امیدواروں کی حتمی فہرست 29 اگست تک جاری کی جائے گی اور انتخابی نشان بھی 29 اگست کو الاٹ کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے قو می اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد جاری کیے گئے نوٹیفکیشن پر انہیں دی نوٹیفائی کردیا تھا الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے استعفے منظور کرنے اور اس حوالے سے 28 جولائی کو جاری نوٹیفکیشن پر الیکشن کمیشن نے مذکورہ اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کردیا ہے پی ٹی آئی کی جنرل نشست پر 9 اور خواتین کی 2 مخصوص نشستوں پر اراکین کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا اور مجموعی طور پر 11 نشستوں کو خالی قرار دے دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے اس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کو ارسال کردیا تھا قومی اسمبلی کے ترجمان نے کہا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کی آرٹیکل 64 کی شق (1) کے تحت تفویص اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے استعفے منظور کیے ہیں. جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے تھے ان میں این اے-22 مردان 3 سے علی محمد خان، این اے-24 چارسدہ 2 سے فضل محمد خان، این اے-31 پشاور 5 سے شوکت علی، این اے-45 کرم ون سے فخر زمان خان شامل ہیں پی ٹی آئی کے دیگر اراکین میں این اے-108 فیصل آباد 8 سے فرخ حبیب، این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے اعجاز احمد شاہ، این اے-237 ملیر 2 سے جمیل احمد خان، این اے-239 کورنگی کراچی ون سے محمد اکرم چیمہ، این اے-246 کراچی جنوبی ون سے عبدالشکور شاد بھی شامل ہیں۔اسپیکر نے خواتین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے مخصوص نشستوں پر منتخب شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار کے استعفے بھی منظور کرلیے تھے قومی اسمبلی کے ترجمان نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے 11 اپریل 2022 کو اپنی نشستوں سے استعفے دیے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں