ملتان (پی این آئی)وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی حلقہ این اے 157 میں بیٹی کو نامزد کرنے کی وجہ بتا دی ۔شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسیٰ گیلانی کے مقابلے میں بہتر امیدوار ہوتا تو بیٹی کو انتخاب میں کھڑا نہ کرتا۔مجھے کارکنان کے جذبات کا احترام ہے۔
میں نے دیانتداری سے پارٹی کے مفاد میں فیصلہ کیا۔یہ قدم میں نے شوق سے نہیں اٹھایا بلکہ عمران خان کے بیانیے کو زندہ کرنے کے لیے ایک کٹھن اور مشکل فیصلہ کیا۔میں ان دوستوں سے رابطہ کرکے حقائق سے آگاہ کروں گا۔جب سب کے سامنے حقائق آئیں گے تو پھر وہ عمران خان کے ٹکٹ کا احترام کریں گے۔یہاں واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی کی بیٹی کو قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن کیلئے امیدوار نامزد کرنے پر تحریک انصاف کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔ملتان میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے اپنی ہی جماعت کی امیدوار مہر بانو قریشی کیخلاف احتجاج کیا۔پی ٹی آئی کے کارکنوں نے الیکشن کمیشن کے آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے کہا کہ پی ٹی آئی نے موروثی سیاست کے خاتمے کی بات کی تھی۔ شاہ محمود قریشی کو اپنی بیٹی کے علاوہ کوئی اور امیدوار نظر نہیں آیا۔ واضح رہے کہ مہر بانو قریشی وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی اور حلقہ 157 سے تحریک انصاف کی امیدوار ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے بیٹے زین قریشی کی چھوڑی ہوئی قومی اسمبلی کی نشست پر بیٹی کو الیکشن لڑانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے ملتان کے حلقے این اے 157 سے اپنی بیٹی مہر بانو قریشی کو میدان میں اتار دیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کی اجازت سے بیٹی کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ اس حوالے سے مہر بانو قریشی کہتی ہیں کہ وہ 2018 سے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کے ساتھ کام کر رہی ہیں،ان کے والد نے روایات کے برعکس عمران خان کے بیانیے کو زندہ رکھنے کیلئے ان کا انتخاب کیا ہے۔تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری بیٹی مہر بانو قریشی نے این اے 157 کے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ مہر بانو قریشی پڑھی لکھی ہے اور ان کے پاس صحافت کا تجربہ بھی ہے۔ میری بیٹی کو اگلی نسل کا احساس ہے ،اگر ہم نے ملک کو مشکل کیفیت سے باہر نکالنا ہے تو ماں بیٹیوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔تمام سیاسی جماعتوں کیلئے قوانین ہیں کہ5فیصد خواتین کو حصہ دینا ہے، ماں بیٹی پڑھی لکھی ہو تو وہ معاشرے میں واضح تبدیلی لا سکتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں