نوازشریف کی پاکستان واپسی کیسے ممکن بنائی جائے؟ ن لیگ کی خفیہ منصوبہ بندی لیک ہوگئی ،تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پنے پارٹی کے قائد نواز شریف کی پاکستان واپسی کو آسان بنانے کیلئے متعلقہ قانون سازی پر غور کر شروع کر دیا ہے جو طبی بنیادوں پر لندن میں ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مخلوط حکومت کچھ ایسی ترامیم کر سکتی ہے جس سے نواز شریف پر پاناما

پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے ذریعے عائد کردہ پابندی کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹ سیاست دانوں پر تاحیات پابندی کو کالعدم کر سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ عدالت اسے لاگو نہ کر سکے۔ذرائع نے کہا کہ اگر اس قانون سازی کو پارلیمنٹ میں لایا جاتا ہے اور بعد میں اسے منظور کیا جاتا ہے تو نتیجتاً اس کا فائدہ نواز شریف کو ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس قانون کو متعارف کروایا جانا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے

سپریم کورٹ میں سیاستدانوں پر تاحیات پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواست کے نتائج سے منسلک ہوگا۔اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اشارہ دیا تھا کہ ان کے والد واپس آنا چاہتے ہیں تاہم ان کی واپسی میں کچھ مسائل رکاوٹ بن رہے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق اپریل میں شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے کچھ رہنما اس امید کے ساتھ پرجوش تھے کہ اب ان کے پارٹی قائد جلد ہی ان کے درمیان ہوں گے تاہم قانونی رکاوٹوں کو ان کی واپسی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا جارہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف ممکنہ طور پر عام انتخابات سے قبل پاکستان واپس آسکتے ہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ سیاسی میدان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قابو پانے کے لیے ان کی موجودگی ضروری ہے۔رواں سال اپریل میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے گئے پی ٹی آئی چیئرمین کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر پوری مسلم لیگ (ن) کی قیادت اس بات پر متفق ہے کہ اگر آئندہ انتخابات میں پارٹی کو فتح حاصل کرنی ہے تو انتخابات سے قبل نواز شریف کی پاکستان میں موجودگی ضروری ہے۔

اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں گزشتہ ماہ ہونے والے ضمنی انتخابات میں شرمناک شکست نے پارٹی کے اندر اس خیال کو تقویت بخشی ہے کہ مریم نواز اور شہباز شریف جیسی دوسرے درجے کی قیادت عمران خان کے سیاسی قد کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔مریم نواز کی جارحانہ انتخابی مہم کے باوجود 22 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں انہیں پنجاب کی حکومت سے ہاتھ دھونا پڑا۔

ذرائع نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کا خیال ہے کہ سیاسی میدان میں صرف نواز شریف ہی عمران خان کو قابو کر سکتے ہیں۔دریں اثنا وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے نواز شریف کی فوری واپسی سے متعلق افواہوں کو مسترد کردیا ہے، تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ نواز شریف آئندہ عام انتخابات سے قبل پارٹی کی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے واپس آجائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں