ہمارے اندر ایسے لوگ پیدا ہوگئے ، اب دشمنوں کو جنگ کی ضرورت نہیں، سینئر ن لیگی لیڈر نے خبردار کر دیا

سیالکوٹ (آئی این پی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمارے اندر ایسے لوگ پید اہوگئے کہ اب دشمنوں کو جنگ کی ضرورت نہیں، ایسے لوگ پیدا ہوگئے جو اداروں کی توہین کرتے اور شہادتوں کا مذاق اڑاتے ہیں، عمران خان وزن عزیز کی بقا اپنے اقتدار سے مشروط نہ کریں۔ہفتہ کومیڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں افسران اور جوانوں کی شہادت ہوئی، جنرل سرفراز بلوچستان کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں یاد کئے جائیں گے،

ملک و قوم کیلئے جان دینے والوں کو موضوع بحث بنانا پستی کی انتہا ہے، یہ سیاست نہیں کچھ اور چیز ہے جسے میرے جیسا سیاسی ورکر نہیں سمجھ سکتا۔ان کا کہنا ہے کہ دشمن کی خواہش ہے کہ ہمارا دفاع کمزور ہو، دفاع کی خاطر ہم نے جنگیں لڑیں اور اس کی لمبی داستان ہے، دشمنوں کو اب جنگ کی ضرورت نہیں ہمارے اندر ایسے لوگ پیدا ہوگئے جو اداروں کی توہین کرتے اور شہادتوں کا مذاق اڑاتے ہیں، جانیں قربان کرنے والوں کی حرمت کا پاس کرنا چاہئے۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے فوج کیخلاف ٹوئٹس کئے ان کی باقاعدہ سرپرستی کی جاتی ہے، ہمارے ہاں انتخابات پر سوالیہ نشان بنا، کئی بار الیکشن مینج اور اسپانسرڈ ہوئے۔خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ننگی زبان استعمال کرنا ہماری سیاسی روایات نہیں،

ہماری سیاسی روایات میں تہذیب کی حدیں ہوتی تھیں، سیاسی لوگ سیاست کو مفادات کے تابع نہ بنائیں، عمران خان وطن عزیز کی بقا اپنے اقتدار کے ساتھ مشروط نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ایسا کلچر فروغ دیا جارہا ہے جو ہمارے معاشرے کو تباہ کردے گا، قانون حرکت میں آتا ہے تو اس میں کسی سیاست کا شائبہ نہیں ہونا چاہئے، ہم پر جھوٹے سچے مقدمات بنائے گئے، قانون کا سیاست کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔عارف علوی کی ہیلی کاپٹر حادثے کے شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنے پر وزیر دفاع نے کہا کہ یہ صدر کا ذاتی فعل ہے،

ان کے بارے میں قیاس آرائیاں ہورہی ہیں، ہم تو محسنوں کے جنازے میں گئے، ہم تو سیاسی جنازوں میں بھی جاتے ہیں، یہ ہماری سیاسی روایات ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر استعمال ہونے والی زبان اس معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے، اداروں سے اختلاف ہوسکتا ہے مگر ایسا رویہ ناقابل برداشت ہے، ہمارے اندر ایسے لوگ پیدا ہوگئے ہیں جو دشمنوں کیلئے کام کررہے ہیں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں